affiliate marketing Famous Urdu Poetry: August 2015

Monday 31 August 2015

Itne bejaan saharay to nahi hotay.........


ﺍﺗﻨﮯ ﺑﮯ ﺟﺎﻥ ﺳﮩﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﺩﺭﺩ ﺩﺭﯾﺎ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﺭﻧﺠﺸﯿﮟ ﮨﺠﺮ ﮐﺎ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﮔﮭﭩﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﺭﻭﭨﮫ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﺭﺍﺱ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ

ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻋﺮﺷﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺗﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﮨﻮﻧﭧ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺑﺎﺕ ﭼﮭﭙﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ

ﺑﻨﺪ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺷﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﮨﺠﺮ ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ

ﺍﺏ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺧﺴﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﺘﺎﻉ ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﮞ 

ﺩﻝ ﻣﯿﮟﺍﺏ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺭﮮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﻧﺎﮞ

Bahot se log kehty hain....

بہت سے لوگ کہتے ہیں
کہ عورت کو سمجھنا ناممکن ہے
عورت اِک پہیلی ہے
جو اکثر حَل نہیں ہوتی
سُنو
تُم نے کبھی ساحل پہ بِکھری ریت دیکھی ہے؟
سمندر ساتھ بہتا ہے مگر
اِسکے مُقدّر میں ہمیشہ پیاس رہتی ہے
سُنو
تُم نے کبھی صحرا میں جلتے پیڑ دیکھے ہیں؟
سبھی کو چھاوٴں دیتے ہیں مگر
اِنکو صِلے میں دُھوپ مِلتی ہے
سُنو
تُم نے کبھی شاخوں سے بِچھڑتے پھول دیکھے ہیں؟
وه خُوشبو بانٹ دیتے ہیں بِکھر جانے تَلک لیکن
ہوا کا ساتھ دیتے ہیں
سُنو
تُم نے کبھی میلے میں بجتے ڈھول دیکھیں ہیں؟
عَجب ہے المیہ اِنکا بہت ہی شور کرتے ہیں
مگر .. اندر سے خالی ہیں
یہی عورت کا قِصّہ ہے 
یہی اِسکا فسانہ ہے 
بَس اِتنی سی پہیلی ہے

Friday 14 August 2015

Isay kahna muhabbat aik sehara hay




اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
اور صحرا میں کبھی بارش نہیں ہوتی
اور اگر باالفرض ہو بھی تو
فقط اک پل کو ہوتی ہے
اور اس کے بعد صدیاں خشک سالی میں گزرتی ہیں
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
اور اس میں وصل کی بارش کو صدیاں بیت جاتی ہیں
مگر پھر بھی نہیں ہوتی
اور اگر باالفرض ہو بھی تو
پھر اس کے بعد صدیوں کی جدائی مار دیتی ہے
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
اور صحرا کے سرابوں میں بھٹک جانے کا خدشہ سب کو رہتا ہے
کبھی پیاسے مسافر جب سرابوں میں بھٹک جائیں
انھیں رستہ نہیں ملتا
اسے کہنا
محبت ایک صحرا ہے
وفاؤں کے سرابوں سے اٹا صحرا
محبت کے مسافر گر
وفا کے ان سرابوں میں بھٹک جائیں
تو پھر وہ زندگی بھر ان سرابوں میں ہی رہتے ہیں
کبھی واپس نہیں آتے