affiliate marketing Famous Urdu Poetry: November 2016

Saturday 26 November 2016

Jub tum ko he sawan ka sandesa nahi ban'na


جب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا
مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا

کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو نکالو
ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا

محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی
کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا

تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے
ایسا نہیں بننا مجھے ویسا نہیں بننا

اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا

چہرے پہ کسی اور کی پلکیں نہیں جھکنی
آنکھوں میں کسی اور کا نقشہ نہیں بننا

میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا

میں رات کی اینٹیں تو بہت جوڑ رہا ہوں
پر مجھ سے تیرے دن کا دریچہ نہیں بننا

اُس نے مجھے رکھنا ہی نہیں آنکھوں میں عامر
اور مجھ سے کوئی اور ٹھکانہ نہیں بننا..

Sunday 20 November 2016

آج دل پہ کچھ بوجھ سا ٹعھرا ہے


نازک لڑکی


کوئی تو ہو جو پتہ میرا ، مجھے بتانے آئے



کوئی تو ہو جو پتہ میرا ، مجھے بتانے آئے 

مجھے بھی میری طرح ، چاہنے آئے
بوجھل بوجھل ہیں آنکھیں لوری سنا کر 
کوئی تو ہو جو مجھے ، سلانے آئے
مدت سے لا پتہ ہو ں میں خود سے 
کوئی تو ہو جو مجھے خود سے ملانے آئے 
کب ہنسی تھی آخری با ر کچھ یاد نہیں
کوئی تو ہو جو مجھے پھر سے ، ہنسانے آئے
پتھروں کے اس مکان کو گھر کیسے کہوں
کوئی تو ہو جو مکان کو گھر بنانے آئے
میرے باغیچے کے سبھی پھول مرجھا گئے 
کوئی تو ہو جو آنگن میں گل کھلانے آئے 
ہو ا میں اک اداسی ، اک ویرانی سی ہے
کوئی تو ہو جو فضا کو مہکانے آئے
میں جو ہواؤں کی مسافر ہوا کرتی تھی
کوئی تو ہو جو مجھے اڑنا سکھانے آئے 
حسرتیں ہیں گمشدہ ، گمنام سے خواب ہیں
کوئی تو ہو جو میرے خوابوں سے ملانے آئے
ہیں پاؤ ں بھی شل او ر تنہا چلا نہیں جاتا
کوئی تو ہو جو چل کر سا تھ نبھانے آئے 
عرصہ ہوا میرے کانوں کو کوئی نغمہ سنے ہوئے
کوئی تو ہو جو مجھے گیت سنا نے آئے 
دل کی زمین خشک ، بنجر ہے صحرا کی طرح
کوئی تو ہو جو بارش کی بو ندیں گر انے آئے
روٹھیں کس سے اور کس سے خفا ہوں
کوئی تو ہو جو ہمیں منانے آئے 
محبتوں میں شمار میرے سواء کو ئی نہ ہو
کوئی تو ہو جو یہ حق جتانے آئے
علاج زخموں کا ، خود سے ممکن نہیں عمارہ
کوئی تو ہو جو مرہم زخموں پہ لگانے آئے
عمارہ شفیق (مکہ مکرمہ)


ان گنت حسیں راز بتائیں تیری آنکھیں از عمارہ شفیق


Friday 18 November 2016

Aitraf ,Khawish ,Aurat


میری محبت کے اظہار نے

مجھے بے حد ارزاں کر دیاہے

مگر اسے یہ کون سمجھائے

جزبے، چاہت،اوروفا

کب کسی کے اختیار کی بات ہے

محبت تو محبت ہے

پہل میں کروں یاتو

مگر یہاں پر عورت کے اظہار کو

اسکےکمزور کردار سےملا دیا جاتا ہے

ایسا ہے تو کیوں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

وہ بھی ایسا ہی شخص ہے

جو میری محبت کو خطا سمجھا

دل چاہتا ہے کہ کبھی اس سے کہوں

محبت تو محبت ہے

حقیقت پسندی سے سوچو

ایسی نادان عمرمیں

ایسی غلطیاں ہو ہی جاتی ھیں

میری چھوٹی سی غلطی کو وجہ بنا کر

میری محبت کو بےتوقیر مت کرو

میری زات کابھرم رکھ لو

مجھے سرخرو کر دو


Thursday 3 November 2016

Shiksta pai iradon kay pesh e pas m nahi


شکستہ پائی ارادوں کے پیش و پس میں نہیں
دل اُس کی چاہ میں گم ہے جو میرے بس میں نہیں
پروین شاکر