affiliate marketing Famous Urdu Poetry: March 2018

Tuesday 27 March 2018

Yar ki basti by Nadim Qasir


یار کی بستی

راہ میں پڑتی ہے بستی یار کی کچھ دیر روکتے چلو
بہت گزری شامیں ساتھ یار کے کچھ دیر روکتے چلو

جاں  ستاں  یادیں  ہیں اک فرسودہ  کہانی  ہے 
رات آج بھی چاندنی ہے کچھ دیر روکتے چلو

سرد ہوایئں بھی ویسی ہیں برسات کا موسم ہے
آج بھی بجلی ویسی کڑکتی ہے کچھ دیر روکتے چلو

چلو  سنیں کیا ابھی بھی آتے ہیں قہقے بزمِ یار سے
گر آج بھی سجھی محفلِ یار ہے کچھ دیر روکتے چلو

قاؔصر دیکھو تو یہی وہ بستی ہے کیا اب بھی وہ بستی ہے
دیکھو آج کیا خوب نظارے ہیں کچھ دیر روکتے چلو
                               ندیم قاؔصر

aj teri yad mein dil beqarar ho gaya hay by Nadim Qasir


آج تیری یاد میں دل بےقرار ہوگیا ہے
اس شبِ ماہ میں جی بیزار ہو گیا ہے

جو سو گیا تھا درد چادر تان کر
آج وہ دردِنہاں بیدار ہو گیا ہے

آفت ِجاں٬خمیازہ و آشوب ہے یاد تیری
آج شبِ زندہ دار بھی گناہگار ہو گیا ہے

شہنائی بجی چمن میں علانِ بہار ہوا
اب گلوں سے دل بیزار ہو گیا ہے

بچھڑ گیا ہے جب سے وہ آفتابی چہرہ قاؔصر
میری زیست کا ہر پہلو سوگوار ہو گیا ہے
                        ندیم قاؔصر

Woh jo nahe aata gali mein by Nadim Qasir


وہ جو نہیں آتا گلی میں سدھر گیا ہوگا
یا دعوٰےالفت سے اب مکر گیا ہوگا

قاصد بھی نہیں آیا پیامِ یار لے کے
لگتا ہے قاصد سے بھی لڑ گیا ہوگا

شب ِدیجور ہے سرد ہواٶں کا راج ہے
وہ نہیں آیا اِدھر تو اور کِدھر گیا ہوگا

وہ چونک اٹھتا تھا پتوں کی آہٹ سے
اس بجلی کی کڑک سے تو وہ ڈر گیا ہوگا

وہ جو نہیں آیا میری گلی لگتا ہے اب
قاؔصر کسی اور حسینہ پہ مر گیا ہوگا
                ندیم قاؔصر

Mein bhi ksi ki aabru hon by Nadim Qasir


میں بھی کسی کی آبرو ہوں
کچھ تو لحاظ کیا کر

تیرے سامنے جو بنا حجاب آئی  ہوں
یہ نہ سمجھ کے میں پردہ نشیں نہیں
یوں میری گلیوں میں نہ گھوما کر 
میرے گھر کے سامنے دیر گئے نہ کھڑا کر

میں بھی کسی کی آبرو ہوں
کچھ تو لحاظ کیا کر

اے ابنِ آدم! میں ڈرتی ہوں تیرے شوق سے
میرے پاس اور کچھ نہیں بس یہی خزانہِ آبرو ہے
یہ گلیوں میں جو چلتے پکر لیتے ہو ہاتھ میرا
دیکھا نہیں تم نے زمانے کی نظریں ہیں ہم پہ

میں بھی کسی کی آبرو ہوں
کچھ تو لحاظ کیا کر

میں تجھ پہ مرتی ہوں،چاہتی ہوں دل و جان سے
مجھے شکار نہ بنا کہ میں ہاتھ دھو بیٹھوں دین و ایمان سے
ابھی نامحرم ہیں ہم مجھے چھونے کی کوشش نہ کیا کر

میں بھی کسی کی آبرو ہوں
کچھ تو لحاظ کیا کر

اور میں مانگتی ہوں تمہیں ہر دعا میں
تو ہی سمایا ہے میری ہر ادا میں
تیرا ہی نام ہے میری ہر صدا میں
بس یوں مجھے تماشہِ جہاں نہ بنا یا کر

میں بھی کسی کی آبرو ہوں
کچھ تو لحاظ کیا کر

  
 
                      ندیم قاؔصر

Khataey mohabbat by Rabi'e Malik


میں نےجان لیا ھے کہ ساری خطا عشق میں میری ہی تھی۔ تمہارا یقین کرنا اور پھر تمہاری محبت کا جواب بے لوث عشق سے دینا۔ میں نہیں جانتی کہ تمہارے ساتھ رہنے کی خواہش مجھے اور کتنا برباد کرے گی ۔

لیکن سنو!        اگر یہ محبت تھی تو اسے چاہت کے پانی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بہت جلد تمہارے دل کی جڑوں میں پھیل جائے گی ، ہوا کے ہر جھونکے کےساتھ تمہارے دل کی دیواروں سے میری یاد بن کے ٹکرائے گی۔ اور مجھے انتظار رہے گا اس وقت کا جب تم پھر سے محبت کا کاسہ لیے میرے در پر  دستک دو گے۔
Rabi'e Malik : Writer

Lakeer by Rabi'e Malik


نا محرم مرد اور عورت کے درمیان ایک باریک سی لکیر ہوتی ہے۔ اور وہ باریک سی لکیر آج مجھے ایک بہت مضبوط اور آہنی دیوار لگ رہی ہے ۔ جس کی ہر اینٹ میں میرے باپ کا مان ہے۔ میری ماں کی تربیت ، میری بہنوں کا مستقبل اور میرے بھائی کی طاقت ہے۔ میں تمہارے عشق کی کالک میں ڈوب تو گئی ہوں مگر یہ ہمت کبھی نہیں کروں گی کہ یہ دیوار پھلانگ کر داغ دار کر  جاوں ۔ میں نے اپنا نصیب اپنے ہاتھوں سے کھوٹا کیا ہے اور اب مجھے اسی کالک زدہ وجود کو لیے ہر پل  مرتے ہوئے زندگی گزانی ہے۔
Rabi'e Malik : Writer

Tumhe pata hay by Anee Asad


تمہیں  پتہ ہے
میں جب بھی
اپنے چہرے کو چھوتی ہوں
مجھے تمہاری یاد ستاتی ہے ...
تمہارا ایک ایک لفظ
میری سماعتوں سے آکر  ٹکراتا ہے ..
مجھے اپنے خوبصورت ہونے کا
احساس دلاتا ہے ...
تم اکثر بولتے تھے نا .
تم کتنی خوبصورت هو ..
تمہاری آنکھیں بولتی ہیں ..
تمہارے ہونٹوں کی مسکراہٹ
ہاے یہ تو میری جان لیجاتی ہے
تمہیں پتہ ہے
اب جب بھی
میں اپنے چہرے کو  چھوتی ہوں
تمہارے نا ہونے پر بھی
مجھے تمہارا لمس محسوس ھوتا ہے ..
 جیسے تمہارے ہاتھ
میرے ہاتھوں میں ھوں ..
اور تم اب بھی یہی کہہ رہے هو
تم آج بھی کتنی خوبصورت هو ..

عینی اسد

Main hon ek larki by Anee Asad


میں ھوں ایک لڑکی
اے  اللّه میری عزت
اب ہے ترے حوالے
میں ھوں کسی کی بیٹی
میں ھوں کسی کی آبرو
میں تو ھوں ایک معصوم بچی
میں بری نظر کو کیسے سمجھتی
میں حوس کا ہوئی شکار
میری عزت تھی پامال ہوئی
وہ انکل تھے کوئی اپنے
میں ان پر شک بھلا کسے کرتی
انہو نے بڑے پیار سے تھا
میرا ہاتھ تھما
بولے تم تو هو بیٹی میری
تم تو هو میرا خزانہ
اؤ تم کو کھلونے دلاؤ
تم کو خوب گھماؤ
میں تو نہ سمجھ تھی
بہت ہی کمسن تھی
انکے ساتھ جو چل پڑی
دیکھو میں زندہ نہیں بچی
انہو نے کہا بیٹا
تم تو هو بہت ہی پیاری
اپنی امی کی دلاری
اپنے ابّا کا مان هو تم
دیکھو کوئی آواز نہ آے
نہ شور کرنا نہ چلانا تم
میں تو ھوں انکل تمہارا
مجھ سے تو نہ گھبرانا تم
اب دیکھو ماں
میں تو چپ چاپ چل بسی
میں تو ھوں زینب تیری
میں تو ھوں مریم تیری
آخر قصور کیا تھا میرا
کے میں ھوں ایک لڑکی
 کیا یہی ہے نصیب میرا
کے ہوجاؤ درندوں کے حوالے
میں ھوں ایک لڑکی
اے اللّه میری عزت
اب ہے ترے حوالے ...

عینی اسد

Mujhe bhool ja by anee asad


مجھے بھول جا
مجھے بھول جا
یہ  ہی کہا تھا
تو نے کبھی
مجھے محبّت کے حصار میں
گم کیا تھا تو نے کبھی
تجھے ایسا لگا میں بھول گئ
اور راہ میں نے بدل ہی لی
یہ تیرا ہی گمان تھا
کے راہ سے  ھوں میں بھٹک گئ.
میری آرزو میری جستجو
تیری روح سے تیری ذات تک
میری زندگی ہے یہیں کہیں
تیری راہ میں رکی ہوئی
میں بھول نہ سکی تجھے
میں ھوں اب بھی وہیں کھڑی ہوئی
جہاں تو نے مجھ سے
کہا تھا یہ بھی کبھی
مجھے بھول جا
مجھے بھول جا

عینی اسد

Mulaqat by Anee Asad


آج ملی مجھے
ایک طویل عرصے کے بعد۔
اسے مسکراتا دیکھ کر .
میں نے پوچھ ہی لیا .
اور کیا کیا ختم کرو گی
مجھ سے وابستہ چیزوں میں۔
وہ سوچ میں پڑ گئ
اور پھر مسکرا کر بولی
سب سے پہلے
اپنی ذات کو۔..

عینی اسد