You can Read All Types of Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry , Romantic Poetry , Birthday Poetry , Classical Poetry, Imagesss Poetry, LonG Poetry , Ashhar , Qathat , Nazam and Ghazal of your Favourite Poets.
Pages
▼
Friday, 9 December 2016
Sunday, 4 December 2016
Sarapa wafa the khfa ja rhe the by Naina Baloch
Sarapa wafa the khfa ja rhe the
qasm hy khuda ki khfa ja rhe the
...
Wafaon ki dunia m laay arhe the
muhbt ki devi khfa ja rhe the
...
Wo palkon sy motii gira bh rhe the
ada by niyazi khfa ja rhe the
..
Wo nazuk c guriia ho pthr rhe the
chtanu c shktii khfa ja rhi the
...
Wwo mjh ko dua bh diye ja rhi the
thma kr saza bh khfa ja rhe the
...
Wo baziii wafa kheel kr ja rhi the
bhly "naina "hari khfa ja rhe the
Chlo kuch baat kerty hain
چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
خاموشی کا سحر ٹوٹے۔۔۔
چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
وفاوں کی۔۔۔ جفاوں کی۔۔۔
چلو کچھ بات کرتے ہیں۔۔۔
بکھرنے کی۔۔۔ بچھڑنے کی
بکھر کر پھر سمٹنے کی۔۔۔
بچھڑ کر پھر سے ملنے کی۔۔۔
میں تم سے دور ہو جاوں۔۔۔
تمہیں جب بھی طلب ہو مجھ سے ملنے کی۔۔۔
کسی ویران ساحل پر کھڑے ہو کر۔۔۔
مجھے آواز دے دینا۔۔
تیری پلکوں کی چوکھٹ پر جو دستک دے۔۔۔
سمجھ لینا کہ وہ میں ہوں۔
Saturday, 26 November 2016
Jub tum ko he sawan ka sandesa nahi ban'na
جب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا
مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا
مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا
کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو نکالو
ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا
محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی
کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا
تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے
ایسا نہیں بننا مجھے ویسا نہیں بننا
اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا
چہرے پہ کسی اور کی پلکیں نہیں جھکنی
آنکھوں میں کسی اور کا نقشہ نہیں بننا
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا
میں رات کی اینٹیں تو بہت جوڑ رہا ہوں
پر مجھ سے تیرے دن کا دریچہ نہیں بننا
اُس نے مجھے رکھنا ہی نہیں آنکھوں میں عامر
اور مجھ سے کوئی اور ٹھکانہ نہیں بننا..
ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا
محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی
کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا
تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے
ایسا نہیں بننا مجھے ویسا نہیں بننا
اس طرح کے لب کون تراشے گا دوبارہ
اس طرح کا چہرہ تو کسی کا نہیں بننا
چہرے پہ کسی اور کی پلکیں نہیں جھکنی
آنکھوں میں کسی اور کا نقشہ نہیں بننا
میں سوچ رہا ہوں کہ میں ہوں بھی کہ نہیں ہوں
تم ضد پہ اڑی ہو کہ کسی کا نہیں بننا
میں رات کی اینٹیں تو بہت جوڑ رہا ہوں
پر مجھ سے تیرے دن کا دریچہ نہیں بننا
اُس نے مجھے رکھنا ہی نہیں آنکھوں میں عامر
اور مجھ سے کوئی اور ٹھکانہ نہیں بننا..
Sunday, 20 November 2016
کوئی تو ہو جو پتہ میرا ، مجھے بتانے آئے
مجھے بھی میری طرح ، چاہنے آئے
بوجھل بوجھل ہیں آنکھیں لوری سنا کر
کوئی تو ہو جو مجھے ، سلانے آئے
مدت سے لا پتہ ہو ں میں خود سے
کوئی تو ہو جو مجھے خود سے ملانے آئے
کب ہنسی تھی آخری با ر کچھ یاد نہیں
کوئی تو ہو جو مجھے پھر سے ، ہنسانے آئے
پتھروں کے اس مکان کو گھر کیسے کہوں
کوئی تو ہو جو مکان کو گھر بنانے آئے
میرے باغیچے کے سبھی پھول مرجھا گئے
کوئی تو ہو جو آنگن میں گل کھلانے آئے
ہو ا میں اک اداسی ، اک ویرانی سی ہے
کوئی تو ہو جو فضا کو مہکانے آئے
میں جو ہواؤں کی مسافر ہوا کرتی تھی
کوئی تو ہو جو مجھے اڑنا سکھانے آئے
حسرتیں ہیں گمشدہ ، گمنام سے خواب ہیں
کوئی تو ہو جو میرے خوابوں سے ملانے آئے
ہیں پاؤ ں بھی شل او ر تنہا چلا نہیں جاتا
کوئی تو ہو جو چل کر سا تھ نبھانے آئے
عرصہ ہوا میرے کانوں کو کوئی نغمہ سنے ہوئے
کوئی تو ہو جو مجھے گیت سنا نے آئے
دل کی زمین خشک ، بنجر ہے صحرا کی طرح
کوئی تو ہو جو بارش کی بو ندیں گر انے آئے
روٹھیں کس سے اور کس سے خفا ہوں
کوئی تو ہو جو ہمیں منانے آئے
محبتوں میں شمار میرے سواء کو ئی نہ ہو
کوئی تو ہو جو یہ حق جتانے آئے
علاج زخموں کا ، خود سے ممکن نہیں عمارہ
کوئی تو ہو جو مرہم زخموں پہ لگانے آئے
عمارہ شفیق (مکہ مکرمہ)
Friday, 18 November 2016
Aitraf ,Khawish ,Aurat
میری محبت کے اظہار نے
مجھے بے حد ارزاں کر دیاہے
مگر اسے یہ کون سمجھائے
جزبے، چاہت،اوروفا
کب کسی کے اختیار کی بات ہے
محبت تو محبت ہے
پہل میں کروں یاتو
مگر یہاں پر عورت کے اظہار کو
اسکےکمزور کردار سےملا دیا جاتا ہے
ایسا ہے تو کیوں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وہ بھی ایسا ہی شخص ہے
جو میری محبت کو خطا سمجھا
دل چاہتا ہے کہ کبھی اس سے کہوں
محبت تو محبت ہے
حقیقت پسندی سے سوچو
ایسی نادان عمرمیں
ایسی غلطیاں ہو ہی جاتی ھیں
میری چھوٹی سی غلطی کو وجہ بنا کر
میری محبت کو بےتوقیر مت کرو
میری زات کابھرم رکھ لو
مجھے سرخرو کر دو
Thursday, 3 November 2016
Friday, 28 October 2016
Macha deti hain halchal sham dhaly he teri yadden
مچا دیتی ھیں ہلچل شام ڈھلتے ہی تیری یادیں,
دلٍ نادان_____کا تجھ کو بھلانے کا ارادہ تھا..!!
( محسن نقوی)
دلٍ نادان_____کا تجھ کو بھلانے کا ارادہ تھا..!!
( محسن نقوی)
Farz kro
فرض کرو
تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا
کسی دن فرض کرو
کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے
ایک پل، ایک دن یا ایک مہینہ بھی فرض کیا جا سکتا ہے لیکن احتیاطاً
ایک سال ہی سہی
فرض کر لو تو کسی عام آدمی کا بھیس بدل کر
اپنے گھر یا اپنے شہر جاؤ
اور لوگوں میں بیٹھ کر اپنا ذکر کرو
اور دیکھو
کہ تم جو ایک مشہور آدمی تھے اور کافی لوگوں میں مقبول بھی
تمہاری موت کے بعد
لوگ جو تمہیں بمشکل یاد رکھے ہوئے ہیں
تمہارے بارے میں گفتگو کرنے میں ذرا بھی دلچسپی محسوس نہیں کرتے
جو جو شخص
تم سے پیار کرتا تھا اتنا
کہ پل بھر کی جدائی بھی اسے عذاب لگتی تھی
اور اس وقت تک کھڑا رہتا تھا
جب تک تم اپنی نشست پر بیٹھ نہیں جاتے تھے
اور کبھی تمہاری آواز سے
اپنی آواز بلند نہیں ہونے دیتا تھا
اب اس کے پاس اتنا وقت نہیں
کہ کہیں بیٹھ کے چند گھڑیاں تمہارے ساتھ بیتے ہوئے لمحات یاد کر سکے
پھر وہاں سے آگے چلو
اور کسی ایسے آدمی کو تلاش کرو
جو تمہاری شاعری پہ دل و جان سے فدا ہو
اور تمہارا اتنا معتقد ہو
کہ ہمہ وقت ہاتھوں میں تمہاری کتابیں اٹھائے
اور ہونٹوں پر تمہارے شعر سجائے پھرتا ہو
لوگوں کو
دن رات تمہاری نظمیں سناتا تھکتا نہ ہو
تم اس سے ملو
اور اس سے گزارش کرو
کہ وہ تمہیں تمہاری نظمیں سنائے
اور تمہارے بارے میں اپنے خیالات اور اپنی معلومات کا اظہار کرے
وہ تمہاری بات سنتے ہی تمہیں اپنے پاس بڑے احترام سے بٹھا لے گا
اور بڑی خوشی اور گہری دلچسپی سے تمہیں تمہاری ساری شاعری سنا ڈالے گا
اور کہے گا
"فرحت شاہ ایک عظیم شاعر تھا
اس کی شاعری پڑھ کے ہوں لگتا ہے
جیسے اس نے لوگوں کے دلوں اور روحوں کے اندر اتر کے شاعری کی ہو
مجھے تو اس کی شاعری سے عشق ہے
یوں لگتا ہے جیسے اس نے سارا کچھ خود میرے متعلق ہی لکھ ڈالا ہے
میرے دل کا عالم اور حالات زندگی
بالکل ایسے ہی ہیں جیسے اس نے لکھا ہے
اس کی ایک ایک سطر پڑھتے ہوئے
مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ بات تو میں خود کہنا چاہتا ہوں"
وہ شخص تمہیں بتاتا جائے گا ایسی ہزاروں باتیں
جن میں تمہارا کم اور اس کا اپنا حوالہ زیادہ ہو گا
ہاں صرف ایک سال بعد
تم جس کسی سے بھی ملو گے
جس سے بھی اپنے بارے پوچھو گے
صورت حال مختلف نہیں ہو گی
گویا تمام باتیں کسی زندہ آدمی کے لیے جاننا تقریباً ناممکن ہے
لیکن پھر بھی
کسی دن تم فرض تو کرو
کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے
اے میرے گمنام اور اجنبی فرحت شاہ
فرحت عباس شاہ
Thursday, 27 October 2016
Ranj kitna bhi kren en ka zamany waly
رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے
جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے
کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستی
کیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے
ایک پل چھین کے انسان کو لے جاتا ہے
پیچھے رہ جاتے ہیں سب ساتھ نبھانے والے
لوگ کہتے ہیں کہ تو دور افق پار گیا
کیا کہوں اے مرے دل میں اتر آنے والے
.
جانے والے تری مرقد پہ کھڑا سوچتا ہوں
خواب ہی ہوگئے تعبیر بتانے والے
ہر نیا زخم کسی اور کے سینے کا سعودؔ
چھیڑ جاتا ہے مرے زخم پرانے والے
شاعر : سعودؔ عثمانی
Bohat Mumkin tha
بہت ممکن تھا
میرے پاؤں ،میرے زیست کے
کانٹے نکل جاتے
بہت ممکن تھا
میری راہ کے پتھّر پگھل جاتے
جو دیواریں میرے رستے میں حائل تھیں
میرے آگے سے ہٹ جاتیں
اگر تم آنکھ اٹھا کر دیکھ لیتے
کوہساروں کی طرف اک پل
چٹانیں اک تمہاری جنبش ابرو سے کٹ جاتیں
بہت ممکن تھا
انگاروں بھری اس زندگانی میں
تمہارے پاؤں کے اجلے کنول کھِلتے
رفاقت کی سنہری جھیل میں
دونوں کے عکس ضوفشاں بنتے
بس اک خواب مسلسل کی فضا رہتی
ہماری روح کب ہم سے
خفا رہتی
یہ سب کچھ عین ممکن تھا
اگر تم مجھ کو مل جاتے
کانٹے نکل جاتے
بہت ممکن تھا
میری راہ کے پتھّر پگھل جاتے
جو دیواریں میرے رستے میں حائل تھیں
میرے آگے سے ہٹ جاتیں
اگر تم آنکھ اٹھا کر دیکھ لیتے
کوہساروں کی طرف اک پل
چٹانیں اک تمہاری جنبش ابرو سے کٹ جاتیں
بہت ممکن تھا
انگاروں بھری اس زندگانی میں
تمہارے پاؤں کے اجلے کنول کھِلتے
رفاقت کی سنہری جھیل میں
دونوں کے عکس ضوفشاں بنتے
بس اک خواب مسلسل کی فضا رہتی
ہماری روح کب ہم سے
خفا رہتی
یہ سب کچھ عین ممکن تھا
اگر تم مجھ کو مل جاتے
(اعتبار ساجد)