محبت آزماتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
جدائی اب ستاتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
محبت کے سنہرے باغ میں بے چین سی کوئل
کوئی جب گیت گاتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
اذیت ہوکہ راحت ہو کوئی کیسی بھی منزل ہو
تمہاری یاد آتی ہے، مجھے تم یاد آتے ہو
کوئی تسکیں شدہ چہرہ نہیں بھاتا، نگاہ لیکن
تمہیں رو کر بلاتی ہے، مجھے تم یاد آتے ہو
نہیں جب تم یہاں ہوتے، اداسی ظلم کرتی ہے
مجھے اتنا رلاتی ہے، مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے لوری سناتی ہیں مری تنہائیاں شب بھر
اداسی گنگناتی ہے، مجھے تم یاد آتے ہو
کسی معصوم حسرت پر کوئی روتی ہوئی بچی،
کبھی جب مسکراتی ہے، مجھے تم یاد آتے ہو
زین شکیل
No comments:
Post a Comment