Pages

Saturday, 23 April 2016

اور بھی دکھ تھے

مجھے تیرے درد کے علاوہ بھی.

اور بھی دکھ تھے یہ مانتا ہوں.

ہزار غم تھے جو زندگی کی .

تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں .

مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میں.

درد کی ریت چھانتا ہوں .

مگر ہر اک بار تجھ کو چھو کر.

یہ ریت رنگ حنا بنی ہے.

یہ زخم گلزار بن گئے ہیں .

یہ آہ سوزاں گھٹا بنی ہے.

یہ درد موج صبا ہوا ہے .

یہ آگ دل کی سادہ بنی ہے .

اور اب یہ سری متاع ہستی .

یہ پھول یہ زخم سب تیرے ہیں

یہ دکھ کے نوحے ،یہ سنک کے نغمے .

جو کل مرے تھے اب وو تیرے ہیں .

جو تیری قربت تیری جدائی .

میں کٹ گئے روز و شب کی طرح ہیں .

وہ تیرا شاعر تیرا مغنی .

وو جس کی باتیں عجب سی تھیں .

وہ جس کے انداز خسروانہ تھے .

اور ادیں غریب سی تھیں.

وہ جس کی جینے کی خواہشیں بھی .

خود اس کے نصیب سے تھیں.

نہ پوچھ اس کا کہ وہ دیوانہ .

بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے.

وہ کوہکن تو نہیں تھا لیکن.

کڑی چٹانوں سے لڑ چکا ہے .

وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ .

اس کے سینے میں گر چکا ہے .


احمد فراز

No comments:

Post a Comment