دل میں سوئے سارے درد جگاتا ہے
بن موسم کی بارش، ایسا نوحہ ہے
میں نے آخری خط میں بس یہ لکھا ہے
"تم نے ....میرے بارے میں... کیا سوچا ہے...... ؟ "
پھر سے جانا چاہا تھا؟ تو کہہ دیتے
پہلے کتنی بار، بتاؤ ، روکا ہے
ناراضی میں ہجر کی دھمکی دیتی ہوں
سچ پوچھو تو سوچ کے بھی دل ڈرتا ہے
دل کے در پر تیری یاد کے پتھر نے
ہر آنے والے کا رستہ روکا ہے
دن کے اجلے رنگ نہ تم کو بھاتے تھے
دیکھو میں نے شام کا آنچل اوڑھا ہے
آج بدن میں ایک عجب بے چینی ہے
خون ہے یا تیزاب رگوں میں چلتا ہے؟
آنکھ اور بادل دونوں ٹوٹ کے روتے ہیں
جانے ان کا آپس میں کیا رشتہ ہے
کچھ تو فقط محفل کی رونق ہوتے ہیں
پھر ان کو شاعر بھی بنانا پڑتا ہے
کوئی تو سچ کہنے کی ہمت لے آئے
یا پھر یونہی بیٹهے کڑھتے رہنا ہے؟
کیا اس درجہ بدعنوانی جائز ہے؟
کس کا شعر تھا ، کس کے" باغ" میں مہکا ہے
فریحہ نقوی
No comments:
Post a Comment