بدل گئے مرے موسم، تو یار اب آئے
غموں نے چاٹ لیا، غمگسار اب آئے
یہ وقت اس طرح رونے کا تو نہیں، لیکن
میں کیا کروں، کہ مرے سوگوار، اب آئے
وہ دھوپ دھوپ میں ہی ہو گیا بسر، چپ چاپ
شجر شجر پہ مرے _______ برگ و بار اب آئے
وہ جن پہ دھوکہ سا جھیلا تھا، ہم نے منزل کا
وہ قافلے تو __________ سرِ راہ گزار، اب آئے
نہ ڈالیوں پہ کوئی پھول ہے، نہ ہونٹوں پر
مزہ تو جب ہے کہ ______ بادِ بہار، اب آئے
No comments:
Post a Comment