دل میں اک چُبھن سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
ہر طرف اگن سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
۔
غم کی بھیگی راتوں میںاپنا دل نہیں لگتا
آنکھ میں پَون سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
۔
ہجر کے اندھیروں میں انتظار ہے تیرا
دل میں اک کرن سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
۔
شام وصل کے گھنگھرُو ناچتے ہیں سوچوں میں
پھر وہی چھنن سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
۔
کیا کہوں اِس عشق میں مُجھ پہ کیا گزرتی ھے؟
تن میں اِک دُکھن سی ھے، تُم کہی سے آجاؤ
No comments:
Post a Comment