Pages

Tuesday, 4 March 2025

Poetry by Kinza Afzal

کالی سیاہی سے لکھا ہے شاید کہ نصیب،،میری زندگی میں اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے،،

"K. A"

**********

کہاں آپناآپ پہچانتے ہیں ہم،،حقیقت  آپنی مانتے ہیں ہم،،خیال کی نظر دوڑا کے،،لوگو میں عیب نکالتے ہیں ہم،،بیٹھتے ہیں جب محفل میں کبھی،،الفاظوں کے تیر چلاتے ہیں ہم،،مگر حقیقت یہ ہی ہے کہ سب ہی جانتے ہیں،، ہمارا ظمیر کیا ہے،،ہمارا خمیر کیا ہے،،لیکن سچ کہاں زبان پہ لاتے ہیں ہم،،کرتے ہیں نقطہ چینی ایک دوسرے میں مسلسل دل کسی کا جلاتے ہیں ہم،،کر کے رسوا انسان کو پھر انسان سے ہی اُمید لگاتے ہیں ہم،،دل میں رکھ کے  ڈھیرو تفرتیں،،محبت سے گلے لگاتے ہیں ہم،،اندر جلے کہیں حسد کی آگ،،ہاتھ مسکرا کے ملاتے ہیں ہم،،درِحقیقت یہی ہیں خوبیاں تمام ہم میں،،یونہی تو نہیں منافق کہلاتے ہم،،کسی کا نہیں اعتبار کسی کو،،جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بتاتے ہیں ہم،،بات آخر سچ یہی ہے کہ،،جھوٹے کو سچا کہہ لیتے ہیں،،مگر! سچے کو جھوٹا ہی بناتے ہیں ہم،، منافق کو  کو ذہین سمجھتے ہیں لوگو،، مُخلِص کو احمق جانتے ہیں ہم،، "K. A"

******************

فوج ہماری:

کچھ پڑھتے ہوے کلمہ زباں کٹواتے ہیں،،کچھ کر کہ فرض ادا غازی کہلاتے ہیں،، کچھ ملک کا اک ٹکڑا بچانے کیلیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں،، کچھ لڑ تےہیں دشمن سے خون آپنا بہاتے ہیں،،کچھ کر کے سر قلم قوم کو بچاتے ہیں،،اجاڑ کے ماوں کی گودیں دشمن کو ہراتے ہیں،،کچھ توڑ کے آپنو کی امیدیں،،حوصلے ہمارے بڑھاتے ہیں،،کچھ کر دیتے ہیں آپنے گھر برباد،، وہ پرچم کو لہراتے ہیں،،کچھ ٹَکرا کے تقدیر سے شاہدت نصیب بناتے ہیں،،کچھ کر تے ہیں دعواہ آزمائشِ محبت پہ پورا اتر جانے کا،، وعدہ لوٹ کے پھر آنے کا،،لیکن" وفا وطن سے نبہاتے ہیں،،مگر"دل خون کے آنسو روتا ہے،،معلوم جب یہ ہوتا ہے،، کچھ کرتے ہیں بہنوں کی رکھوالی ،،کسی نے سرِعام ہی عزت اچھا لی،،وہ پاک سپاہی تھا کیسا،،جس نے آپنے ملک کی قیمت ہے لگا لی،،دشمن کا دوست دشمن ہوتا ہے،،ہمارے سپاہیوں نے دشمن سے یاری ہے پا لی،،کیسے کریں فخر اسُ فوج پہ،،جس سے تھی ہماری محبت ہی نرالی،،کچھ ہوتے ہیں مجبور سپاہی،،کچھ آپنی غرض کی خاطر ایماں کو بھول جاتے ہیں"K.A"

***************

چل ویکھ قیسمت کی کھیل کھیلدی اے،،کیتنی وار اے جیتدی اے،، کتنی وار مینوہار دی اے،، میری ذات نو کر اے بیمول میری عذتِ نفص نو اے ماردی اے،،مینو زلت دے تلاب وچ ڈوبدی اے،،یا فر عذت نال تاردی اے،،میرا دل کر کے ریزہ ریزہ میرے جگر نو کیویں ساڑدی  اے،،میری عمر لگہی رولدے کُھولدے،،ہون آزماون دا وقت آیا اے،،مینوں کیویں اے قیسمت سمبھال دی اے،،Kinza Afzal

************

No comments:

Post a Comment