مجھے
عشق ہے اس کے گمان سے
وہ
دور ہو تو اس کے دیدار سے
وہ
روبرو ہو تو اس کے الفاظ سے
وہ
مخاطب ہو تواس کے اظہار
سے
۔
ذینی
رائٹس ✍️
**********
اک عمر ہے مسلسل دور تنہائی میں
اداسیوں
کے راج میں
تلخیوں
کے مزاج میں
اذیتوں
کی داستان میں
گزرے
لمحوں کی یاد میں
اور
پھر تکمیل حیات کے انتظار میں
ذینی
رائٹس ✍️
**********
کہ
چھوڑوں اب شام کی تنہائی کو
اپنا حال بھی اب کیا کہنا
کہ
سر شام اب دل ساتھ چھوڑ جاتا ہے
دل کا حال بھی اب کیا کہنا
یوں
تو میں خاموش ہوں پر
اب
دل کے شور کا بھی کیا کہنا
کہ
خواب چلے آتے ہیں گمنام تعبیر کو
اب
خوابوں کی مجال کو کیا کہنا
ذینی
رائٹس ✍️
**********
No comments:
Post a Comment