تلخیوں کے بیچ
شاعرہ: حفصہ عمر
لوگ
اگے بڑھتے رہے مجھ سے
میں
اپنے خیالوں میں ڈوبی رہی
لوگوں
کی اصلیت جان کر بھی
آستین
میں سانپ پالتی رہی
دُنیا
کے لوگوں میں رہ کر بھی
اُنکی
عادتوں سے ناواقف رہی
میں
تلخ باتوں کو سہ کر بھی
ہمیشہ
سب کے لیے بری رہی
ہر
بار کی طرح صبر کر کے بھی
میں
راتوں کو بے وجہ روتی رہی
*************
No comments:
Post a Comment