تا حیات
بندے
تو ہیں مگر انسان نہیں ملتا
بے
گناہ کو یہاں انصاف نہیں ملتا
ہیں
سب یہاں دکھوں سے بھرے مگر
کسی
میں کسی کے لیے احساس نہیں ملتا
ہیں
عروج پہ شرافت کا لبادہ اوڑھے ہوئے بندے
یہاں
نیک لوگوں کو اعزاز نہیں ملتا
ہیں
منافقوں کی محفلیں ہجوم سے بھری
یہاں
مخلص انسان کو کوئی وفادار نہیں ملتا
ہو
جائے کسی کو ہیر رانجے جیسی محبت
یہاں
ہر کسی کو سچا پیار نہیں ملتا
ہیں
خوشی میں خوش ہونے والے لاکھوں مگر
یہاں
ساتھی کوئی غم خوار نہیں ملتا
ملتے
ہیں ہزاروں فقط وقت گزارنے کے لیے
یہاں
ہم سفر کوئی تا حیات نہیں ملتا
از
قلم طیبہ اسلم
*************************
Heavy
ReplyDelete