affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Ek khamosh sada Ghazal by Mohsan Khan Ehsan

Saturday, 27 December 2025

Ek khamosh sada Ghazal by Mohsan Khan Ehsan

اک خاموش صدا

اس نے ہاتھ کسی غیر کا تھاما، اور چپ رہا

میرے دل کو جیسے تیر سے مارا، اور چپ رہا

سانپوں کی وہ صحبت تھی، مجھے ہوش نہیں رہا

ہر ایک نے مجھے پیار سے ڈسا، اور چپ رہا

دل میں تھا اقرار مگر لب سلے رہے

یہ تو اس کی آنکھوں کی اداؤں نے سب کہا، اور چپ رہا

جانچے جو میں نے تیر، جو سینے پہ تھے لگے

اس میں اک تیر مرے محبوب کا بھی نکلا، اور چپ رہا

تیرے پیار کے بادل کہیں اور جا کے برسے

میں بے زباں پرندہ ترے پیاس میں سسکا، اور چپ رہا

دولت کے اس نگر میں، میں عام سا نگری

شہرت کے بدلے میں، میں نے پیار کو چنا، اور چپ رہا

کامیاب ہو گئے وہ، جس نے محبت کو فقط کھیل ہی سمجھا

میں اس کو احساس سمجھ کر بھی ہارا، اور چپ رہا

وہ جو تیری بے وفائی میں تڑپا اور پھر مرا،

محبت کا وہ اسیر بہت دور جا بسا، اور چپ رہا

اس نے جب جب مجھے پاگل کہہ کر رسوایا،

میں نے تب تب آنکھوں کے اشاروں سے یہ کہا کہ تمہارا، اور چپ رہا

دور سے لگتا ہے کسی شاعر کا جنازہ،

جو فقط کسی عاشق نے پڑھایا، اور چپ رہا

جب تصویر میری دیکھی تب اس نے یہ کہا

کیا یہ وہی احسؔان ہے، جو میرے پیار میں ترسا، اور چپ رہا

محسن خان احسان

****************

 

1 comment: