شیشے
کو ٹھوکر کبھی مت لگانا کہ یہ ٹوٹ جاۓ
گا بہت،،
ٹوٹ
کے ٹکڑوں میں بکھر جاۓ
گا بہت،،
ٹکڑوں
میں جب یہ بکھرے گا تو شور مچاۓ
گا بہت،،
سنو
بھر تمیہں یہ زخم لگاۓ
گا بہت،،
زخم لگاۓ
گا تو درد سہنا پڑے گا تجھے،،
درد
ہو گا تو رولاۓ
گا بہت،،
رو
گے اگر تو تیرا ہر آنسو تجھے تڑپاۓ
گا بہت،،
سنو! تم اِسے سمبھال کے رکھنا،،
یہ
تیرے گھر کو سجاۓ
گا بہت،،
دیکھاۓ
گا تجھے تیری جھیل سی آنکھیں،،
تجھے
ہنساۓ
گا بہت خود مسکراۓ
گا بہت،،
سنو! یہ خود میں بھر کے پانی،،
تیرے
لبوں کے ساتھ خود کو لگاۓ
گا بہت،،
یہ
رکھ کے تجھے پڑدے میں،،
دنیا
کے راز بتاۓ
گا بہت،،
تجھے
خود میں یہ دیکھا کے ،،
کبھی
رولاۓ
گا بہت،،کبھی ہنساۓ
گا بہت،،
K.
A
**********
میں
اکثر خود کو کھوجتی رہتی ہوں،
میں
تنہائ میں بیٹھ کے سوچتی رہتی یوں،،
میری
زات ہے کیا میری اوقات ہے کیا،،
کوئ
دیکھے اک نظر تو کھو سا جاتا ہے،،
ایسی
مجھ میں خاص بات ہے کیا،،
ساتھ
نبھانے کو نہیں ہے سایہ میسر،،
پھر
دو پل کی ملاقات ہے کیا،،
میری
تلاش تو ہے صرف وفا،،
لوگو
کی مجھ سے چاہت ہے کیا،،
میری
زندگی میں اندھروں کے سوا کچھ بھی نہیں،،
پھر
صبح ہےکیا رات ہے کیا،،
رشتے
ناطے سبھی گیے ٹوٹ،،
اب
دل ہے کیا دل کا حال ہے کیا،،
یہ
لوگ ہیں فریبی سب،،
کسی
کا قول و قرار ہے کیا،،
دلوں
میں ہو رنجشیں اگر،،
پھر
خلوص ہے کیا پیار ہے کیا،،
منافقت
کرتا ہے ہر کوئ یہاں،،
اپنا
ہے کیا،کوئ غیر ہے کیا،،
حسد
کی آگ میں کیوں خود کو جلاتے ہو لوگو،،
یہ
سب کچھ تو فانی ہے،،
پھر
دشمن ہے کیا رقیب ہے کیا،،
چلو
دیکھو اس ربّ نے جو لکھا ہے،،
مقدر
ہے کیا کسی کا نصیب ہے کیا،،
اس
زمانے میں ہے ہر کوئ اپنوں کا ڈسا ہوا،،
پھر
مسیحا ہے کیا کوئ طبیب ہے کیا،،
دل
سبھی کے ہیں پتھر،،
درد
ہے کیا کسی کو تکلیف ہے کیا،،
پتھر
کے مقانوں میں رہنا ہے پسند لوگو کو،،
یہ
آشاں ہے کیا یہ گھر ہے کیا،،
تنہا
تنہا بیٹھے ہیں سبھی یہاں،،
اب
سفر ہے کیا ہمسفر ہے کیا،،
"kinza Afza"
*****************
میں
جب بھی کوئ حرف لکھوں تو حروفِ تعریف لکھوں،،
میں
تیری تعریف میں پوری اک تحریر لکھوں،،
میں
تیرے سوا کیا ہوں ماں،،
میں
خود کو کیا لکھوں،،
تو
میری تربیت کرے یوں مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے،،
میں
خود کو پھر تیری ہی تصویر لکھوں،،
زمانے
کی دھوپ سے بچانے کے لیے،،
ممتا
کی ڈھنڈی چھاؤں مجھ پہ کرتی ہے،،
دکھ
درد سے بچانے کے لیۓ
تو باہوں میں مجھے آپنی بھرتی ہے،،
میں
تجھے ساری دولت لکھوں ،،
یا
پھر آپنی کل جاگیر لکھوں،،
تو
میرے لیے ہر ستم سہ لیتی ہے خود پہ،،
میں
تیرے ظرف پہ اک تقریر لکھوں،،
تو
ہر پل میرا ساتھ نبھاے،،
میں
تجھے آپنے ہر خواب کی تعبیر لکھوں،،
میں
خود کو کم ظرف لکھوں میں فقیر لکھوں،،
تجھے
دریا دل لکھوں سب سے امیر لکھوں،،
توہی
ہے دنیا میری،،
میں
تجھے کل کائنات لکھوں،،
کبھی
جو کروں نافرمانی تیری،،
میں
اسےآپنی بد قیسمتی لکھوں،،
یا
پھر کوئ تقدیر لکھوں،،
ماں
تو ہی ہے جنت میری،،
تجھے
ہی آپنا جہان لکھوں،،
تیرے
صبر کی کیا میں مثال لکھوں،،
تیرا
حوصلہ بے مثال لکھوں،،
میں
ہر جگہ تیرا ہی نام لکھوں،،
تیرے
نام کو میں پیار کا پیغام لکھوں،،
میں
تیری کیا شان لکھوں،،
ماں
میں تیری شان پہ اک کلام لکھوں،،
میں
تیرے نام کو سلام لکھوں،،
K.
$. A
*********
اگر
ملے جو بیچ سمندر ڈوبتے کو کنارا،،
کہے
کوئ مجھ سے یہ میں ہوں صرف تمہارا،،
تم
چھوڑ کے نا مجھےچلے جانا،،
میرا
ہوتا نہیں اب بن تمہارے گزارا،،
نہ
کہوں دل نہ جان نہ روح جسم
میں
ہوں سارے کا سارا صرف تمہارا،،
جو
نہ کر سکوں اظہار تم سے مگر جان لو تم یہ،،
کہ
میں نے آنکھوں سے ہے تجھے دل میں اتارا،،
اگر
ملے جو بیچ سمندر ڈوبتے کو کنارا،،
کہے
مجھے یہ کہ میں ہوں صرف تمہارا،،
تم
گزار لو ساری زندگی آپنی بنا میرے،،
میں
نے اک لمحہ نہیں بن تمہارے گزارا،،
تم
جو نبھاو ساتھ لمحے محض چار،،
میں
رہوں گا سدا تمہارا،،
تم
جسے چاہو آپنالو محبت کرو کسی کا خود کو بنالو،،
مگر
مجھے نہیں ہے کوئ تجھ سے پیارا،،
کہ
میرے جزبات میرے خیال میری سوچ میرے خواب ہیں فقط تم سے وابستہ،،
میں
ہوں سارے کا سارا صرف تمہارا،،
تم
لکھو نام کسی کابھی ہتھلی پہ آپنی ،،
میں
نام لکھوں کہیں پر صرف آپنا مجھے نہیں گوارا،،
میں
چاہ کہ بھی نہ کر سکوں خود کو تجھ سے جدا،،
میں
جہاں بھی لکھوں لکھوں گا نام ہمارا،،
تم
کھیلو کھیل ایسا مجھ سے،،
میں
جو جیت جاوں تو تم میرے،،
جو ہار جاوں تو میں تمہارا،،
مانا
میرا نہیں ہے حق تیری زندگی پہ،،
"مگر"میری ہر سانس پہ ہے اختیارا تمہارا،،
کہ
میں ہوں سارے کا سارا صرف تمہارا،،
اگر
جو ملے بیچ سمندر ڈوبتے کو کنارا،،
کہے
کوئ مجھ سے یہ کہ میں ہوں تمہارا،،
تم
چلو دو قدم ساتھ میرے،،
میں
ساری عمر بنا رہوں گا ہم سفر تمہارا،،
کوئ
جو سنُ لے کوئ آواز دل کی،،
لحجےکی
تاثیر میٹھی ہو گا ہر لفظ پیارا،،
کوئ
جو کہے دے کے میں ہو ں
سارے
کا سارا صرف تمہارا،،
"Kinza Afzal"
***********
کون کہتا ہے؟
کون
کہتا ہے کے لوگ بکتے نہیں ہیں،،
دولت
سے رشتے ملتے نہیں ہیں،،
پیار
ملتا نہیں بازارو میں،،
وفا
خریدی نہیں جاتی ہزارو میں،،
تو
سنو لوگو"
اب
کے یہ بنی ہے ریت زمانے کی،،
لوگ
اب پیسوں سے بکتے ہیں،
رشتے
بھی دولت سے ملتے ہیں،،
پیار
بکتا ہے منافقوں کے بازارو میں،،
وفا
ملتی اب صرف ہزارو میں،،
قسمت
کا لکھا کیا مانے کوئ،،
کچھ
نیہں رکھا مقدر کے ستارو میں،،
زمیں
پہ بیٹھے لوگو کو ہر کوئ خاک سمجھتا ہے،،
انساں
لگتا ہے صرف وہی جو رہتا ہے پتھر کے مکانو میں،،
سچے
رشتے نہیں ملتے اب کہیئں،،
دل
ملتے ہیں وہاں حسن ہو جہاں،،
تعلق
بنتا ہے ان سے ہو دولت جن کے خزانوں میں،،
یہاں
حق کا ساتھ دیتا ہے کون،،
یہاں
امیروں کا ہی نام ہے منافقوں کی زبانوں میں،،
"K. A"
****************
غزل:
💞ہم
کرے شکوہ کس سے،،
آپنوں
کے ہی ڈسے ہوۓ
ہیں،،
زخم
اگر پتھر کا ہو تو بتائیں مگر"
درد
کسی کے حسد کے لگے ہوۓ
ہیں،،
ہمارا
مقابلا تو نہیں ہے کسی سے،،
یہ
کون سی جنگ لوگ ہم سے لڑے ہوۓ
ہیں،،
ہم
کیا بتائیں کے بےبسی ہماری،،
ہمارے
الفاظوں پہ بھی پہرے لگے ہوۓ
ہیں،،
سخت
سے سختت بھی سہہ لیتے ہم پہ آۓ
وقت لکین"
ہمیں
سانس لینا بھی کر دیں گے دشوار ،،
اس
بات پہ ہی وہ ڈٹے ہوۓ
ہیں،،
کرو
ظلم اتنے ہی کے محشر میں حساب چکا سکو،،
لگے
ربّ کی عدالت تو کریں گے بیاں،،
جو
جو کیے ہیں ستم ہم پہ یہاں،،
بس
حوصلے سے اسی لیے سر جھکاۓ
کھڑے ہوۓ
ہیں،، 💔" K. A"
💔
By kinza afzal
*************
No comments:
Post a Comment