لکھا تھا جو اس کو مقدر بنا لیا
ہر غم کو ہم نے ہنس کے گلے لگا لیا
الزام ہر طرح کے سر پے اٹھا لئے
سینے میں جو طوفان اھٹا تو دبا لیا
رونے کو تو رو لے تے مگر روے بھی نہیں
آنکھوں میں آنسوں کا سمندر چھپا لیا
تارے حسین خواب کے بکھرے تو کیا ہوا
اک نئ سحر کو دل کے
مکان میں بسا لیا
اس پھول کی چمن میں ہنسی کے لیے فدا
کانٹا تھا جو ہم نے زباں سے اھٹا لیا
No comments:
Post a Comment