وہ جالیوں سے لپٹ کر رونا
وہ طواف ِ کعبہ کرنا
وہ مرواہ و صفا کے چکر لگانا
وہ سجدوں کو طویل کرنا
وہ تصور مصطفیٰ ﷺ سجانا
وہ گنبد کو دیکھ کر گناہ کو بخشوانا
یاد آتا ہیے مجھ کو وہ زمانہ
وہ خواب میں مکہ و مدینہ جانا
وہ پلکوں سے کعبہ و مدینہ کو صاف کرنا
یاد آتا ہیے مجھکو
وہ بار بار دیدار مصطٰفہﷺ کرنا
اب تو بلوا لیجیے حقیقت میں آقاﷺ
اب رہا نہی جاتا خواب میں دیکھ کر مدینہ
کر دو نصیب حاضری دربار کی
بدلے میں بنا لینا اپنا مہمان آقاﷺ
اس امید پر بیٹھے بند نہ ہو جاۓ
سانسیں میری
کہ اب بھی آۓ
گا بلاوا میرا
کر دو اب انتظار ختم میرےآقاﷺ
بلا کر مجھکو مدینہ
آمین
سعدیہ ناز
No comments:
Post a Comment