affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by SJ Writes

Friday, 13 September 2024

Poetry by SJ Writes

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

جو چاند کو بھی میرے بعد لاتا ہے

میری اہمیت بتاتا ہے

میری نظمیں سُناتا ہے

مجھے خوابوں میں دیکھتا ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

عام حُسن کا دیوانہ ہے

لڑیوں کی ہر مالا میں میری باتیں پیروتا ہے

کوئی پاگل سا سر پھرا ہے

جو خود کو بھی میرے بعد رکھتا ہے

اپنی دھڑکنوں کو میرے نام رکھتا ہے

ملن کی ہر پل دعا کرتا ہے

غموں کے سائے کو مجھ سے دور رکھتا ہے

اپنی ہر خوشی کو میرے نام لکھتا ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

میری راہوں کا مُسافر ہے

میری باہوں کا مالک ہے

میرے عشق کا قیدی ہے

میرے زخموں کا مرحم ہے

میرے جینے کی وجہ ہے

کوئی پاگل سا لڑکا ہے

وہ میرا لاڈ ہے

میرا ارمان ہے

کوئی نیکی کا بدلہ ہے

کوئی خوشیوں کا سامان ہے

وہ بس میرا جہان ہے

صرف میرا جہان ہے

(ایس جے رائیٹس)

************

گُمنام شہزادہ

کسی کے دل میں قید تھا

کوئی شہزادہ تھا جو گُمنام تھا

دو دن کا لگاؤں تھا دل میں اُس کے

جسے وہ دل سے محبت کہتا تھا

نہیں جانتا تھا وہ بچھڑ کے

کہ کوئی عشق تھا جو گُمنام ہو چکا تھا

خود وہ کہاں تھا،انجان تھا

جو انجان تھی اُسے جانتا تھا

دل میں کیا تھا اُسکے

بس وہ انجان جانتی تھی

اُسے چُننا تھا فرض کو

سو انجان رہنا تھا اُس کو

خون کے اُس لوتھڑے میں

کہیں کوئی درد تھا

کہیں کوئی آواز تھی

جسے وہ جان کے بھی انجان تھی

درد کی اک شدت تھی غالب

محبت کا اک امتحان تھا غالب

اک تکلیف تھی دل میں کہیں

مرحم کی جگہ نمک تھا کوئی

آج وہ شہزادہ ہار گیا تھا

آج وہ گمنام کہیں کھو گیا تھا

سب ختم ہو گیا تھا

عشق ہار گیا تھا

کہیں اک ٹکڑا تھا دل کا

جسے دفنا دیا گیا تھا

آج وہ گُمنام شہزادہ کہیں گُمنام ہو گیا تھا

سب ختم ہو گیا تھا

(ایس جے رائیٹس)

**********

معصوم سی پگلی

کوئی پگلی سی لڑکی تھی

کسی کے دل کی ملکیت تھی

خود تکلیف میں تھی

پھر بھی دل دُکھانے سے ڈرتی تھی

خود کی اہمیت نہیں جانتی تھی

تب ہی تو چاند کو خوش فہمیاں تھی

معصوم تو وہ بہت تھی

معصومیت میں ہی دل دھڑکاتی تھی

دنیا کو نہیں جانتی تھی

بس کسی کی دنیا تھی

نازک سی خواہشیں تھی

کسی کی زندگی سے بڑھ کے تھی

قسمت کی ماری تھی

جو ہر بار ٹوٹ کے جُڑ جاتی تھی

مرحم کا اک سمندر تھی

خود کے زخموں پہ نمک چھڑکتی تھی

بس محبت سے ہاری ہوئی تھی

بد دعاؤں سے ڈرتی تھی

خود تو اُجڑ گئی تھی دنیا سے

کوئی تھا جو اس کی دنیا بسانا چاہتا تھا

کبھی زخموں کا مرحم بن کے

کبھی دکھوں کا مداوا کر کے

کوئی تھا جو سیکھانا چاہتا تھا جینا اسے

کبھی لمحوں سے

کبھی خوشیوں سے

کوئی تھا جس کا عشق بن گئی تھی یہ پگلی

کہاں جانتی تھی کتنی انمول تھی یہ پگلی

نازک سا آئینہ تھی

کوئی بہت احتیاط سے چھوتا تھا

اگر جان لیتی کہ

اگر جان لیتی قدر اپنی

خود کو کسی غُلاف میں قید کر لیتی یہ پگلی

ایس جے رائیٹس

*************

تیرے بن ہے اندھیرا

اک لڑکی تھی جزبات سے عاری

اک لڑکا تھا جزبات کا مُخلص

اک لڑکی تھی زخموں کو کُریدنے والی

اک لڑکا تھا زخموں کا مرحم بننے والا

اک لڑکی تھی بن موسم برسات کی عادی

اک لڑکا تھا برسات کو بھی سمیٹنے والا

اک لڑکی تھی سنگ دل کی مالک

اک لڑکا تھا پتھر کو بھی موم کرنے والا

اک لڑکی تھی محبت کی دشمن

اک لڑکا تھا محبت سِکھانے والا

اک لڑکی تھی موت کی تمنائی

اک لڑکا تھا زندگی کی خواہش کرنے والا

اک لڑکی تھی دھوکے کی عادی

اک لڑکا تھا اعتبار سکھانے والا

اک لڑکی تھی خود نحوست کی ماری

اک لڑکا تھا اُس کو انمول کرنے والا

اک لڑکی تھی نفرت کے قابل

اک لڑکا تھا جو سمجھتا تھا اُس کو عشق کے قابل..

ایس جے رائیٹس

*********** 

No comments:

Post a Comment