ان
چاہی میں
شاعرہ
: حفصہ عمر
میری
زندگی کی شام میں
اُداسیوں
کا بسیرا ہے
میری
تقدیر کی لکیروں میں
بدقسمتی
کا گھیرا ہے
اس
فریب سے فانی دنیا میں
کوئی
نہیں جو میرا ہی
سب
کے کام ائی ہمیشہ
جرم
صرف اتنا میرا ہے
چہرے
پہ خوشی سجائے میں
آنکھوں
میں نمی کا سمندر ہے
میں
ایک خطا کا پتلا ہوں
میری
خطا مہرباں ہونا ہے
میں
گم اپنی ذات میں
تنہائی
مقدر میرا ہے
توجہ
اور پیار کو ترسی میں
نفرت
بھری زندگی میری ہے
اپنی
ہی سوچوں کی دنیا میں
سب
سے نچلا درجہ میرا ہے
بے
وجہ بہتے آنسوؤں میں
بہتر
زندگی کا خواب میرا ہے
****************
No comments:
Post a Comment