نظم:
آگہی سے ڈرتے ہو؟
دل
کی بات کہنے میں پہلُو تہی کرتے ہو؟
آگہی
سے ڈرتے ہو؟
کم
سنی میں کی تھی جو شرارتیں ہم نے
اب
نہیں چھیڑتے ہو رخ ہواؤں کا
جواب
دہی سے ڈرتے ہو؟
آگہی
سے ڈرتے ہو؟
یا
دل
لگی سے بچتے ہو ؟
بات
چھوٹی ہوتی ہے عمل ہوتا ہے ناقص
ڈھنڈورا
پیٹ رکھتے ہو ؟
کیوں؟
گمنامیوں
سے ڈرتے ہو؟
دل
نشین طنابیں ہیں دل رُبا سی ساعتیں ہیں
گرل
فرینڈ تو رکھتے ہو
نکاح
سے ہی ڈرتے ہو؟
ازقلم:
ماریہ
سہیل.
No comments:
Post a Comment