میں
نے اک شہزادی پائی ہے
جو
پریوں کے دیس سے آئی ہے
الگ
ہے اس کا مزاج یہاں کے لوگوں سے
جانے
کتنے پیار سے رب نے بنائی ہے
منفرد
ہے ان کا انداز بیاں
وہ
چھپکے سے میرے دل میں سمائی ہے
آسمانوں
کی حور لگتی ہے
جس
نے اپنی دنیا زمین پر بسائی ہے
مت
پوچھو وہ کیسی ہے
الفاظوں
کی کمی نے اک جنگ برپا کروائی ہے
بس
اتنا جان لو تم
پری
ہے وہ پریوں کے دیس سے آئی ہے
از
ہما ملک
***************
چن
لیے ہیں مالی نے سبھی خوبصورت پھول باغ سے
موجود
ہیں وہ سارے میری عربی کلاس میں
ہر
پھول ہے بڑا منفرد ہر لحاظ سے
ہر
بڑا دلکش، دلنشین،حسنِ انداز میں
مالی
نے جوڑ کے جو پھولوں کا گلدستہ بنا دیا
گلدستے
کی خوشبو نے ایمان اور بڑھا دیا
پھولوں
کو تشبہ دی تم سے شہزادیوں
میری
جنت کی پیاری پیاری ایمانی ساتھیوں
ہما
ملک
***************
آپ
کا پیکرِ ہے حسنِ جمال باجیوں
آپ
کا اندازِ بیان ہے با کمال باجیوں
خندہ
جبیں سے دیتی ہیں جواب آپ
بے
ضرر سا کیوں نہ ہو سوال باجیوں
قابل
رشک کیوں نہ ہوں میں اپنی زندگی پر
ہوں
آپ کے ساتھ سے میں مالامال باجیوں
قاصر
ہوں بیان کرنے سے میں آپ کا مقام
یہاں
تو ہے بس ناقص لفظوں کی ریل پیل باجیوں
آپ
تو ہیں حسنِ باکمال با جمال باجیوں
لفظ
بیاں کر سکیں آپ کی تعریف
ان
میں ہے کیا مجال با جیوں
ہما
ملک
************
مجھے
نہ سناؤ قصے بچھڑ جانے کہ
میں
قصہِ یعقوب سن رکھا ہے
تم
کہتے ہو کہ محبت نہیں ملتی ہے
میں
نے یوسف کو زلیخا سے ملتے دیکھا ہے
ہما
ملک
****************
No comments:
Post a Comment