affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by Kinza Afzal

Sunday, 16 March 2025

Poetry by Kinza Afzal

نظم

لگانے آگ جو آۓ تھے آشیانے کو،،

نادم سے ہوگۓ سن کے ہمارےقومی ترانے کو،،

جب گونجی آواز فضاء میں پاک سر زمیں شاد آباد،،

ہر شخص پر جوش تھا یہ لفظ دوھرانے کو،،

 کون مٹا سکتا ہے میرے ملک کا نام ونشاں،،

ہم مٹا دیں گے تیرے بچے بچے کو تیرے پورے کھرانے کو،،

وہ کیا جانے کے وفا کیا ہوتی ہے،،آۓ تھے جو ہماری حبِ وطن آزمانے کو،،

سنو دشمنِ ملکِ پاکستان،،ہم آۓ ہیں اس دنیا میں یہ سبز پرچم لہرانے کو،،کوئ آنہیں سکتا ہمیں اس جنگ میں ہرانے کو،، تو جو دیکھے اس ملک کی جانب،،ہم بھی تیار کھڑے ہیں تجھے زندہ جلانے کو،،ہم کریں جان قربان اس ملک کے لیۓ،، نکلو اگر ہے ہمت ہم سے ٹکرانے کو،،یہ ملکِ،مسلما ہے جس کی ساکھ لااللا ہے،،یہ قائد کی امانت ہے،،یہ اقبال کی ذہانت ہے،،کے ہو منافقوں  سے دور،،ورنہ سجدہ نہ کرنے پر یہاں کرتے لوگوں کو مجبور،،پھر کرتے مسلما تیرا سر قلم،،مگر پڑھتے نماز ضرور،،ہم کھڑے ہیں اس ملک کی ساکھ بچانے کو،،کیسے ہوتے ہیں نوجوان وطن کے لیۓ شہید،،ہم نکلے ہیں دکھانے ملک سے وفا  سارے زمانے کو"K. A"

****************

میں تو اس قابل بھی نہیں کے تیرےؐ قموں کی خاخ چوم لوں،،میں ہوں گناہ گار اتنی کیسے اس زباں سے تیرا نام لوں،،تیری امتی ہوں تو مجھے حق ہے اتنا،،سنوں تیری نعت تو میں جھوم لوں،،تیرے نام پہ ﷺ کہوں،،

 لکھوں تیرا قصیدہ اور نامِ محمدؐ کو چوم لوں،K. A

****************

 سخت چٹانوں کی طرح تھا حوصلہ میرا،،مسلسل ضرب لگنے سے پتھر بھی ٹوٹ جاتا ہے،،K. A

****************

پھول سے بہتر ہے کانٹا جسے چھونے سے لوگ ڈرتے ہیں،گلاب کو شاخ سے توڑ دینا ہر کسی کا شوق ہوتا ہے،،K. A

****************

میں جلی تو وہ دہک اٹھا کسی انگارے کی طرح،،وہ نازک تھا شاید بہت،،زرہ سا ٹھکرایہ تو ٹوٹ گیا شیشے کی طرح،،اس کی چاہت تھی اک حقیقت،،میں  سمجھی تھی جھوٹ کی طرح،،جو ملا مجھ سے وہ تو کھل اٹھا،، جب بچھڑا تو بکھر گیا کسی پھول کی طرح،،وہ شخص کیا تھا میں سمجھ نہ سکی،،وہ بدل جاتا تھا موسم کی طرح،،اس نے کیھلا تھا کھیل پیار کا ،، مجھے ہار گیا کسی بازی کی طرح،،عشق کی جو لڑی تھی جنگ مجھ سے،،میں نہ شہید ہوئ ،،وہ بھی بچ گیا کسی غازی کی طرح،، دل میں ہوں اس کے اب بھی میں،،سچے پیار کی طرح،،یا پھر کسی یاد کی طرح،،چلو وہ بھولا دیتے ہیں گزری باتیئں ہم،،تم جب بھی ملو مجھ سے،،تو ملنا کسی اجنبی کی طرح،،مجھے یاد کر لینا کبھی ماضی کی طرح،،پھر بھولا دینا مجھے کسی بُرے خواب کی طرح،، کیوں گھبراتے ہو تم نظر مجھ سے ملانے سے،،کبھی دیکھ لیا کرو کسی قیمتی چیز کی طرح،،میں چبھوں گی تیر دل میں کانٹے کی طرح،،تیری روح میں سما جاوں گی خشبو کی طرح،، k. A

****************

 کوئ ہو خطا ہم سےتم ہمیں بتایاکرو،،یوں بلا سبب ہی نہ روٹھ جایا کرو،،یہ رشتہ خون کا رشتہ ہے،،ہم توڑ نہیں سکتے اسے،،پھر تم بے لوث ہماری محبت کو نہ ٹھکرایہ کرو،،کوئ ہو اگر شکایت روبرو بیٹھ کر کر لے گے دور،،بس یوں لوگوں کی باتوں میں نہ آجایا کرو،،اگر ہو گے ہو مغرور تو ٹھیک ہے،،تم بے شک ہم سے ہاتھ بھی نہ ملایا کرو،،ہم میں بھی ہے انا بہت،،بلا شک تم ہمیں آزمایا کرو،،ہو منافقت اگر تمہیں پسند تو،،تم ہمارے پاس نہ آیا کرو،،ہم تو مخلص ہی ہیں ،،تم اور کہیئں چلے جایا کرو،، کرو جو دوستی تو دل سے نبھایا کرو،،ورنہ تم دشمنی ہی لگایا کرو،، پرواہ نہ ہو گی ہمیں کسی کی،،نا ہو چاہت اگر تمہیں تو ہمارے پاس سے تم گزر جایا کرو،،کسی سے مانگ کر کبھی نہیں کچھ کھایا،،ہمیں جب کوئ ضرورت ہو اس بّ کے سامنے ہی ہاتھ ہے پھلایا،،تمہیں ہوگا غرور آپنے دولت پر بہت،،ہم کرتے ہیں شکر کہ ہم پہ ہے ربّ کی رحمت کا سایہ،،ہم نے کیئں بار پرکھا ہے کم ضرف لوگوں کو،، ہمارے ظرف کو نہ تم  بار بار آزمایا کرو،،K. A

****************

ڈرگز

تیرے حسن کو کھا گیا،تیری جوانی کو نگل گیا،،وہ جو شزادہ تھا کسی ماں کا ،،نہ جانے وہ اب کدھر گیا،،کسی کے آنگن میں کھلا تھا گل،،اک کلاب تھا جو بکھر گیا،، جس نشے میں تو مدہوش تھا ،،تو اسی سے اجڑ گیا،،میں کیا کہوں کے تو کیا تھا،،تو روشن اک چراغ تھا،،کب کا وہ بجھ گیا،،تیری زندگی تھی اک موم سی،،تو جو جل گیا تو پگل گیا،، تو خوابوں کو بیچ کے،، آپنی حسرتوں سے کھیل کے،، سب کچھ ہی ہار گیا،، اتار کے جسم میں آپنے ہاتھوں سے یہ زہر،، بے موت ہی تو مر گیا،،بتا مجھے  زرہ یہ اۓ ابنِ عادم،،کسی اور کا ہے کیا گیا،، تو جو آپنے ساتھ یہ کر گیا،، تو ٹوٹ گیا تو رُل گیا،،نشے کی کیسی تجھے لت لگی،،تو خود آپنی زات ہی بھول گیا،،"Kinza Afzal"

****************

میں تو اس قابل بھی نہیں کے تیرےؐ قموں کی خاخ چوم لوں،،میں ہوں گناہ گار اتنی کیسے اس زباں سے تیرا نام لوں،،تیری امتی ہوں تو مجھے حق ہے اتنا،،سنوں تیری نعت تو میں جھوم لوں،،تیرے نام پہ ﷺ کہوں،،

 لکھوں تیرا قصیدہ اور نامِ محمدؐ کو چوم لوں،K. A

****************

نظم

لگانے آگ جو آۓ تھے آشیانے کو،،نادم سے ہوگۓ سن کے ہمارےقومی ترانے کو،،جب گونجی آواز فضاء میں پاک سر زمیں شاد آباد،،ہر شخص پر جوش تھا یہ لفظ دوھرانے کو،، کون مٹا سکتا ہے میرے ملک کا نام ونشاں،،ہم مٹا دیں گے تیرے بچے بچے کو تیرے پورے کھرانے کو،، وہ کیا جانے کے وفا کیا ہوتی ہے،،آۓ تھے جو ہماری حبِ وطن آزمانے کو،،سنو دشمنِ ملکِ پاکستان،،ہم آۓ ہیں اس دنیا میں یہ سبز پرچم لہرانے کو،،کوئ آنہیں سکتا ہمیں اس جنگ میں ہرانے کو،، تو جو دیکھے اس ملک کی جانب،،ہم بھی تیار کھڑے ہیں تجھے زندہ جلانے کو،،ہم کریں جان قربان اس ملک کے لیۓ،، نکلو اگر ہے ہمت ہم سے ٹکرانے کو،،یہ ملکِ،مسلما ہے جس کی ساکھ لااللا ہے،،یہ قائد کی امانت ہے،،یہ اقبال کی ذہانت ہے،،کے ہو منافقوں  سے دور،،ورنہ سجدہ نہ کرنے پر یہاں کرتے لوگوں کو مجبور،،پھر کرتے مسلما تیرا سر قلم،،مگر پڑھتے نماز ضرور،،ہم کھڑے ہیں اس ملک کی ساکھ بچانے کو،،کیسے ہوتے ہیں نوجوان وطن کے لیۓ شہید،،ہم نکلے ہیں دکھانے ملک سے وفا  سارے زمانے کو"K. A"

****************

No comments:

Post a Comment