غزل
ہوا مجھ سے کہتی ہے رک جا
یہ سفر اچھا نہیں
اک دل ہی نادان ہے سمجھ پاتا ہی نہیں
نا جانے کیوں نفرت ہے اسے میرے ارمانوں سے
دن رات انہی سوچوں میں گم رہتی ہوں
اگر اسے پوچھوں کہ آخر حقیقت کیا ہے
تو جواب آتا ہے کہ مجھے تم سے نفرت ہے
میں کس ہوا میں اڑو کس فضا میں لہروں
میری زندگی میں دکھوں کے جال بچھا کر چلا گیا
اک شخص
آج پھر ان ہواوں میں کشش ہے کتنی
لگتا ہے کوئی آج جنت تیری یاد میں جی بڑھ کے رویا ہوگا
Jannat cheema
ہوا مجھ سے کہتی ہے رک جا
یہ سفر اچھا نہیں
اک دل ہی نادان ہے سمجھ پاتا ہی نہیں
نا جانے کیوں نفرت ہے اسے میرے ارمانوں سے
دن رات انہی سوچوں میں گم رہتی ہوں
اگر اسے پوچھوں کہ آخر حقیقت کیا ہے
تو جواب آتا ہے کہ مجھے تم سے نفرت ہے
میں کس ہوا میں اڑو کس فضا میں لہروں
میری زندگی میں دکھوں کے جال بچھا کر چلا گیا
اک شخص
آج پھر ان ہواوں میں کشش ہے کتنی
لگتا ہے کوئی آج جنت تیری یاد میں جی بڑھ کے رویا ہوگا
Jannat cheema
No comments:
Post a Comment