حکم نامہ
چھوڑ دو سب اصولوں کـو
کـر
دو بند اسکـولوں کـو
باندھ
لو پتھر پیٹوں پـر
لگا
دو تالے گیٹوں
پـر
اسکول آنے
سے روکــو
حصولِ
تعلیم سے ٹوکــو
کوشش اپنی تم فـل کــرو
چراغ
عــلم کے گل کــرو
جہالت ہو ہر سو عــام
ترقی
کا ہو پہیہ جــام
کــوئی اور نہ فقہ چلے
خان
کا بس سـکہ چلے
مکتب میں بھی ویرانی ہو
تعـلیم کی ختم کہانی ہو
ایماں سے جاتے ہیں جائیں
ہمارے
گھر میں ڈالـر آئیں
گلیوں کـو خـوب آباد کــرو
بچوں
کا دل شاد کــرو
پارک جـاؤ بازار میں جـاؤ
گھوم
پھر کے مـزے اڑاؤ
نہ
ہی بچو پڑھنا
ہے
نہ
ہی آگے بڑھنا
ہے
پڑھنے سے اب جان چھڑاؤ
کھیل
کـود میں دل لگاؤ
جب غیروں کا دم بھرنا ہے
پڑھ
لکھ کـر کیا کـرنا ہے
بـڑوں
کا ہاتھ بٹـاؤ
تم
مـاسک
کا ٹھیلہ لگاؤ تم
بات
نہیں ہے ڈرنے کی
ضرورت ہے ہمت کرنے کی
لـڑنے
کی ذرا ٹرائی کـرو
لینڈ لارڈ سے لـڑائی
کـرو
نئے سے نئے قاعدے اپنـاؤ
عملے کـو یوں ہی ٹـرخاؤ
مانوں ظفـــر کی بات کـو
دن
کہو اب رات کـو
No comments:
Post a Comment