کچھ
تیری عدا کا پیکرتھا کچھ میری انا کا معملہ
ہونا
ہمارا یوں جدا قسمت کا تھا فیصلہ
نہ
تو نے پلت کر دیکھا نہ میں جاتے قرموں کو روک سکا
ہماری
بےبسی کامنظر ساری د نیا نے دیکھا
میں
پتھر بن گیا تو بھی ہوا دربدر
گھوہٹا
میں نے خوشیوں کا گلا تونے غو چھپاۓ
میں
تھا اکھر اور بفر تو آکے مجھ کو سمجھاتا
میری
اس حالت پے تو زرا سا رحم کھاتا
حاءل
ھےوقت اب کسی پتھر کی طرح
کھڑے
ہیں ھم اک دوسرے سے صدیوں کی مسافت پر
اب
وجہ محبت باقی نہيں رہی ھمارے درمیان رافعہ~
جدائ
مقدر ھے،جوکاٹے نہ کٹے جومٹاۓ
نہ مٹے
رافعہ
رفیق
No comments:
Post a Comment