چہرےدل
کےآئینےہوتےہیں۔کبھی کبھی ہمارےچہرےوہ سب بتادیتےہیں جوہمارےدل میں ہوتاہے۔جوہم اکثردوسرےلوگوں
سےچھپاناچاہتےہیں۔کسی کےساتھ کوئ بات شئیرنہیں کرنا چاہتے۔چہرےان رازوں کوبےنقاب کردیتےہیں۔اگرچہ
واضح طورپرسب کچھ واضح نہیں کرتے۔مگراشارتاًبہت کچھ سمجھادیتےہیں۔لوگ بھی بڑےعجیب ہوتےہیں
۔چہرےپڑھ لیتےہیں۔کہتےہیں کہ انسان کتاب کی مانندہوتےہیں۔ ایک بارانکےاوراق کھل جائیں
توکوئ بھی آسانی سےاس کتاب کوپڑھ سکتاہے۔انسان کوبندکتاب کی مانندہوناچاہیےکیونکہ بندکتاب
کو ہرکوئ نہیں پڑھتا۔بس کچھ لوگ ہوتےہیں جنکےاندرشوق،تجسس،جستجواورسچائ کی تلاش ہوتی
ہے۔وہی لوگ بندکوکھولنےکی کوشش کرتےہیں ۔پھر وہ اس کتاب کو کھول کرچھوڑ نہیں دیتےبلکہ
اسےپڑھتےہیں،سمجھتےہیں اورپھرکوئ راۓقائم
کرتےہیں۔اورکچھ لوگ کھلی کتاب کی مانندہوتےہیں جنکےاوراق کھلےہوتےہیں۔ہرگۓگزرےکی
نظراس کتاب پرپڑتی ہے۔ہرکوئ اس کتاب کوپڑھتاہے۔جسےسچائ کی تلاش نہ بھی ہواورجسکےلۓپڑھناکوئ
معنی نہ رکھتاہو۔وہ سب اس پر نظر ضرور ڈالتےہیں۔
توسوچنایہ
ہےکہ ہمیں کیساہوناچاہیے۔کھلی کتاب کی مانند یابندکتاب کی مانند۔
عائشہ
کرامت
*********
No comments:
Post a Comment