چھپا کر درد سینے میں لبوں
پر مسکراہٹ رکھتی ہے
لگا کر خود پر قفل چپ کا گھر
اپنا آباد رکھتی ہے
جو ذرا سی چوٹ پر ہزاروں ناز
نخرے اٹھواتی تھی باپ بھائیوں سے
اب بڑے سے بڑا زخم بی ہنس
کر برداشت کرتی ہے
سنی نہ تھی کسی کی بھی غلط
بات آج تک جس نے
اب ہر صحیح غلط بات چپ چاپ
سننے کی استطاعت رکھتی ہے
کیا قسمت بنائی بیٹی کی یارب
اک طرف مسکرا کے کہتی ہے میں
خوش ہوں زندگی میں بہت
'اے گل'
اور دوسری طرف چہرہ چھپا کے
آنکھیں صاف کرتی ہے
اقصیٰ غفور رائٹس
No comments:
Post a Comment