نام:- عروج چوہدری
عنوان:- لفظ با لفظ
لوگوں کے دلوں میں اپنا مقام اس طرح بنا لوکہ مر جاؤں تو تمہارے لئے روئے اور زندہ رہو تو تم سے ملنا پسند کریں.
جس طرح شبنم کے قطرے مرجھائے ہوئے پھول کو تازگی بخشتے ہیں اس طرح اچھے الفاظ دلوں کو روشنی بخشتے ہیں .
گناہ کے بعد ندامت بھی توبہ کی شاخ ہے.
زندگی بس ایک ڈائری کی مانند ہے جس کے ہر صفحے پر تاریخ ماہ و سال چسپاں ہےصفحہ ایک سے آخر تک زندگی اس پر بے شمار تحریر لکھتی ہے اس تحریر کی نوعیت ہر زندگی کۓ مزاج پر منحصر ہے. دعا کبھی راہیگا ں نہیں جاتی البتہ قبول ہونے کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں جیسے ہم سمجھ نہیں پاتے .
اگر دکھ کا دریا عبور کرنا چاہتے ہو آنسو ں کو جزب کرنا سیکھو.
لباس اسطرح کا پہنو کہ کوہی تمیز نہ کر سکے کہ تم امیر ہو یا غریب.
خوش نصیبی ایک ایسا پرندہ ہے جو تکبر کی منڈیر پر کبھی نہیں بیٹھتا.
بعض لوگوں کو اس بات پر غرور ہوتا ہے وہ مغرور نہیں ہیں.
سب سے قابل نفرت وہ شخص ہے جو لوگوں میں عیب تلاش کرتا ہے.
دولت کھاد کی مثال ہے جب تک ا سے پھیلایا اور تقسیم نہ کیا جائے فائدہ نہیں دیتی.
جس دماغ میں اپنے سوا کوئی گنجائش نہ ہو تو اس میں کسی اور چیز کی بھلاہی کس طرح سما سکتی ہے.
ہم میں سے اکثر خاموشی کے مفہوم کو سمجھتے ہیں لیکن اس بات سے بہت کم آگاہ ہیں کہ خاموشی کب اختیار کرنی چاہیے.
دولت ہونے سے انسان اپنے آپ کو بھول جاتا ہے اورنہ ہونے سے دنیا اس کو بھول جاتی ہیے.
مجلسوں میں سے سب سے علٰئ مجلس دین کو سکھنے اور سیکھانے والی مجلس ہے کیونکہ علم سے ہی معرفت کی پہچان ہوتی ہے.
جو کوئی بھی فقرااور دانشور دانش کی صحبت چھوڑ کر مالدار کی دولت اختیار کرے گا اللہ تعالی اس کے دل کی موت میں مبتلا کردے گا
No comments:
Post a Comment