عنوان
:
سفر
ثانیہ شاہ
ایک
انجام سے مہمان تک کا سفر
تم اپ جناب سے مہربان تک کا سفر
چند لمحوں سے چند گھڑیوں تک اور
دن سے رات تک کا سفر
بڑا
انوکھا رہا یہ سات ماہ سے ایک سال تک کا سفر
تمہارے درد سے میری دوا تک
اور میری دعا سے تمہارے درد تک
کا سفر
بہت
دردناک رہا گزرے سال کا سفر
اول اور اخر دل دونوں کے ٹوٹنے
تھے
بڑا
کمال رہا یہ محبت سے ملال تک کا سفر
ہونٹوں پر ہنسی سے انکھوں میں نمی
تک کا سفر
پھر میرے سفر نے تھکا دیا تمہیں
اور
ملا تم کو ایک ارام دہ سفر
اور جب ہم سفر ختم کرنے پر ائے
تو
مقدر نے دیا ہمیں عمر بھر زوال تک کا سفر
***************
No comments:
Post a Comment