غزل
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
جو دل کا ہو نہ مخلص ،اس سے آنکھیں چار
کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
قفل ہونٹوں پہ ،سینے میں لیئے پھرتے ہیں
دل زخمی
نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا
نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا
محبت کے سوالوں پہ میں اتنا کہہ کے آئی
ہوں
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
سر بازار اس کا مول ،چاہوں تو لگا ڈالوں
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
ضرورت معافیوں کی ہے،چلو سجدے میں گر
جائیں
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا
No comments:
Post a Comment