مجھے جو خاص لگتے ہیں انھیں
دل کے پاس رکھتی ہوں
مجھےجو عام لگتے ہیں انھیں
ذرا باز رکھتی ہوں
مجھے زمانے نے پرکھا ہے اپنے
اپنےمعیار کے مطابق
کسی کو نایاب اور کسی کو ارزاں
لگتی ہوں
مجھے نہیں ہے گہوارہ ہر ایک
کو دینا دلیلیں
مجھے ہر ایک نے جانچا ہے اپنی
اپنی سوچ کے مطابق
مجھے نہیں ہے گہوارہ کے میں
اپنا ظرف کھو دوں
ورنہ ایسے جواب دوں کہ پھر
سب کے لب سی لوں
خوبیوں پر ڈال کر پردہ کرتے
ہیں ایسےتذکرہ لوگ میری خامیوں کا
جیسے کہ وہ کوئ انسان نہیں
بلکہ کراماً کاتبین ہوں
پسِ پشت رکھ کر لوگ اپنے عییوں
کو
ہر وقت رکھتے ہیں نگاہ میرے
عیبوں پر
ازخود:اقراءشوکت
**************
ہم کوہساروں کے مابین اپنی
ایک نئی دنیا بسائیں گے
ہم ساری دنیا و مافیہا سے
کٹ کے رہ جائیں گے
منافقت بھری دنیا اور خوبرو
چہروں سے جدا ہو جائیں گے
اپنے مالک کے سنگ ایک نئی
دنیا بسائیں گے
دنیا کے تضخیک و الم سے بیگانے
ہو جائیں گے
درویشوں کی سی ایک دنیا آباد
کریں گے
دنیائے آب و گل سے گوشہ گزیں
کر لیں گے
عشقِ حقیقی کے جام سے سراب
ہو جائیں گے
ریوڑ بھیڑ و بکریوں کا چرائیں
گے
تخلیات کی دنیا میں مالک سے
ملنے جایا کریں گے
پہاڑ کی دھار پر بیٹھ کر دیوانہ
وار گنگنایا کریں گے
زندگی کی تمام تلخیوں و پشیمانیوں
کے احوال مالک کو سنایا کریں گے
سحر و شب کے خوبصورت مناظر
سے آنکھوں کو چندھیائیں گے
بلبل و مینا کے نغموں سے کانوں
کو جومائیں گے
گوشہِ تنہائی میں بیٹھ کر
ماضی کے گوشواروں میں جائیں گے
کبھی اپنے و پرائیوں کی جفاوءں
پر پلکوں کو بھگائیں گے
کبھی گرمی و جاڑے کی رتوں
کو دیکھ کر قلبانہ پڑھیں گے
کبھی بہار و خزاں کی رنگینیوں
کو دیکھ کر قلبانہ پڑھیں گے
ہم بس اب قوقاف کی پری بن
جائیں گے
ہم تو بس اپنے خالقِ محبوب
کی جوگن بن جائیں گے
ازقلم:اقراء شوکت
*************
سنو اے حسین و جمیل
لڑ کیو
یہ نا محرم نا آستین کے سانپ
ہوتے ہیں
سنو اے میری دل آویز پریو
یہ نامحرم جہنم کا آنگارہ
ہوتے ہیں
تمہارے محرم تمہارا مان و
وقار ہوتے ہیں
اور نامحرم رسوائ و گمراہی
کا باعث ہوتے ہیں
نا محرم تمہارے لئے وقتی دل
لگی کا اثا ہوتے ہیں
اور تمہارا محرم تمہاری کل
حیات کی جزا ہوتا ہے۔
تمہارے خیرخواہ وہی ہیں جو
تمہارے ساتھ سدا ہوتے ہیں
انکے الفاظ میں کم تاثیر و لبان ہوتے ہیں
مگر تمہارے لئے سب سے وہ یکسر
جدا ہوتے ہیں
تمہارے محرم تمہارے محافظ و نگہان ہوتے ہیں
اور غیر محرم صرف تمہارے جسدوں
کے خواہاں ہوتے ہیں
تمہارے محرم تمہارے لئے سر
کا تاج ہوتے ہیں
اور نا محرم تمہارے لئے قدموں
کی دھول ہوتے ہیں
تمہارے محرم مالک کی طرف سے
منتخب کردہ افضل عطا ہوتے ہیں
اور نامحرم تمہارے لئے خداِ
ذوالجلال کے غیض و غضب کی وجہ ہوتے ہیں
ازخود:اقراء شوکت
***************
دکھ
دکھ درد نہیں
ہوتے ہیں ،خالق کی ایک خاص عطا ہوتے ہیں۔
مالک انھی لوگوں کو دیتا ہے
جو اس کے لئے جدا ہوتے ہیں
رنج و الم گناہوں کی سزا نہیں
ہوتے ہیں
بلکہ انسان کے لئے باعثِ جزا
ہوتے ہیں
دکھی و خستہِ حال قلب مالک کے سب سے قریب ہوتے ہیں ۔
دکھ انسان کے لئے قرب الہی
کا ذریعہ ہوتے ہیں
اگر دکھ و الم نہ ہوتے زندگی
بے کیف ہوتی
دکھ انسان کے لئے
جینے کی ایک وجہ ہوتے ہیں ۔
دکھ انسان کے لئے گناہوں کا
کفارہ نہیں ہوتے ہیں ۔
بلکہ انسان کی بخشش کے ابواب
ہوتے ہیں ۔
اے انسان! سدا عمر نہ دکھ
رہتے ہیں اور نہ سکھ و مسرتیں
اسی آس پے جیے جا اے انسان!تغیرِ
زندگی سدا ہوتے ہیں ۔
بقلم:اقراء شوکت
*****************
جو میرا گمان تھا وہی میرا
ایک گمنام خواب تھا
جومیری جستجو کا ایک سفر تھا
وہی میری روح کا عکس تھا
بقلم:اقراء شوکت
********************
No comments:
Post a Comment