affiliate marketing Famous Urdu Poetry: THE DANCING FEfeets by Noor Fatima,

Saturday, 10 April 2021

THE DANCING FEfeets by Noor Fatima,

 THE DANCING FEETS 🩰

 

The melody of dancing feets,

fascinating as thunder's beat.

of all the world's beauty,

there's nothing like feet meet.

 

As all the shining stars at sky,

whether if it's night or day,

as feet beats on the ground,

it heals the wounded soul in reply.

 

On the way to my heart,

it seems miracles is a part.

the spell of charming feets,

will never seems to be apart.

 

The melody of dancing feets,

fascinating as thunder's beat.

of all the world's beauty,

there's nothing like feet meet.

 

NOORFATIMA

************

خیال کی دنیا

 

اور اک دن خیالوں کی دنیا میں کھو کر

ہوا یوں کہ حقیقی دنیا بری لگنے لگی

 

کِیا جب دھیان حالتِ  زار پہ اپنی پھر

ہوا یوں کہ اپنوں سے نفرت سی ہونے لگی

 

خود میں محو ہونے سے جو راحت ملتی

کسی دلکش نظارے کے سحر سے نہ کم لگی

 

کبھی جو سوچ آئی مجھ میں ہے کیا۔۔۔۔!

تو کبھی خود میں ہی دنیا مکمل سی لگی

 

اے انساں، اپنے من میں جھانکنے کے بعد مجھے

جھوٹا کہنا گر تجھے خود سے نہ نفرت ہونے لگی

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

*********

زندگی کی طلب

 

زندگی اک تجھے جینے کی طلب میں

نا جانے کہاں سے کہاں آ گئے ہیں ہم

 

جو گزرا تھا بچن اپنا آزادی کے نغمے سنتے

اب کہ جوانی میں پر کٹوا کے چل دیے ہم

 

کبھی سنا تھا کہ ساری بات ہوتی بخت کی

مگر کھیل ہے سب پیسے کا اب جاننے لگے ہم

 

تلاشِ خدا میں بھٹکتے رہے مسجد، مندر

خدا مگر ہے من میں اب ماننے لگے ہیں ہم

 

خیر و شر ، کا جو سبق کبھی پڑھتے تھے

شر خیر پہ بھاری آج یہ حقیقت جان گئے ہم

 

سنا تھا عبادت اظہار ہے رب سے عقیدت کا

غرض ہے نام عبادت، اب یقیں کرنے لگے ہم

 

زندگی عجب کھیل ہے ہر پل چال چلنے کا

واہ کیا معجزہ ہے ، سمجھدار ہونے لگے ہم

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

**************

وہ اک ملال

 

مگر ہاں عمر بھر وہ اک ملال تو رہے گا

جو نہ ہو سکا بیاں وبال وہ دل میں رہے گا

 

اے میرے چارہ گر، چارہ گری نے مجھے تری

بدلا کچھ یوں کہ اب نہ کبھی ہوش رہے گا

 

ساری زندگی شبِ فراق میں جاگتے گزری

مگر اب سے زرا برابر نہ سوگ باقی رہے گا

 

اہلِ ذوق کی محفل میں اب ہوں گے مدعو

ہاں بس اب خود کو بدنام کرنا باقی رہے گا

 

عجب ہے جو اب بھی جلا رکھا ہے چراغ

بجھا ڈالو کہ اب کوئی خواب ہی نہ رہے گا

 

بس اب جی رہے ہیں کچھ اس انداز سے نور

کہ زندگی ترا کوئی قرض نہ مجھ پہ رہے گا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

**********

ویراں دنیا

 

میری اجڑی ویراں دنیا میں کون جھانکے گا

بھلا بے حسی کے دور میں دو پل کون نکالے گا

 

اب کہ جو میں رہا نہیں کسی کے کام کا

پھر بھلا برگد کے پیڑ کو پانی کون ڈالے گا

 

میں کہ جو بجھا نہیں بجھا دیا گیا ہوں

آخر مجھے زندہ سمجھ کر دانہ کون ڈالے گا

 

خزاں کے بکھرے پتوں اور ریت کے ذروں سا

بکھرا کچھ یوں ہوں کہ اب کون سنبھالے گا

 

اب کہ سب کچھ کھو بیٹھا ہوں زمانے میں

بھلا محض اللہ والے سے یاری کون کرے گا

 

یاد ہے جب کبھی نام اپنا بھی ہوا کرتا تھا

اب کہ بدنامِ زمانہ ہوں بھلا منہ کون لگائے گا

 

اب جو سوچ آئی بن جاؤں میں بھی دنیا جیسا

مگر پھر حشر میں صبر کا صلہ کون پائے گا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

************

نزدیکیاں

 

میں نے سنا تھا نزدیکیاں سکھ دیتی ہیں

اب مگر جانا کہ محض جان لیتی ہیں

 

کہ کسی کے بن کسی کی یاد کے بن

ہاں ہجر بہتر ہے توقعات مار دیتی ہیں

 

دل شکستہ لیے مارے مارے پھرنا

ذلت قبول ہے قربتیں مار دیتی ہیں

 

جو مزہ رکھا درد میں قدرت نے پھر

ساتھ کیا کرنا تنہائی سکوں دیتی ہیں

 

محبت، وفا، عشق سب فضول ٹھہرے

یہ جان لو کہ اب انائیں ہی پار کرتی ہیں

 

کھیل عجب ہے قسموں، وعدوں کا بھی

زندگی دے کر سانسیں چھین لیتی ہیں

 

گۡر سکھا کر زندگی جینے کا وہ درویش

روح گھائل کرتے کہ سزائیں ایسی ملتی ہیں

 

ہاں سچ ہے یہ دوریاں اکثر رلا دیتی ہیں

مگر نزدیکیاں تو زندہ درگور کر دیتی ہیں

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

************

جنت کی سیر

 

کچھ تو خاص تھا جو رات کا خواب تھا

کہ جیسے جنت کی سیر کا ہوا گماں تھا

 

ہیرے سا نایاب، ہرنی کی چال سا لاجواب

حسن بےمثال ایسا،ہر سو دکھ رہا چاند تھا

 

چمکتی آنکھیں، مسکراتے لب یوں معلوم ہوا

کہ ہر جانب ہی چھایا خوشیوں کا سماں تھا

 

نہ خوف موت کا ، نہ درندوں ، وحشیوں کا

انسانوں کا بھی آپس میں کیا خوب ملن تھا

 

کیا امیر کیا فقیر، کہ سب کا ایک تخت تھا

محبت، محبت، محبت کا ہی وہاں راج تھا

 

میووں کے باغات اور پھلوں کا یہ حال تھا

جو طلب کرو ہر کھانا پینا وہاں دستیاب تھا

 

زمرد، نگینہ کہ غرض جواہرات کا جہاں تھا

تاج و تخت دلکش ایسا کہ ہر دل عزیز تھا

 

ہائے، خوابِ بیداری پہ ہوا مجھے بے حد غم تھا

بھلا جنت پا کر کون کہے گا دنیا میں سکھ تھا

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

***********

وحشتوں کا بسیرا

 

وحشتوں کا بسیرا ہے مجھ میں

آجکل مجھ سے زرا اجتناب کیجئے

 

خود سے ہی میں تنگ ہوں آج کل

تو مرے دوست آپ بھی اختیاط کیجئے

 

کہ محض اپنا جی بہلانے کی غرض سے

آواز نہ دستک اور نہ ہی مرا انتظار کیجئے

 

اہلِ علم تو پکارتے پاغل ہیں مجھ کو

میرے زخموں کی آپ بھی نمائش کیجئے

 

ویسے تو کسی کام کے نہیں ہیں ہم

مگر مشکل جب بنے تو ہمیں یاد کیجئے

 

اے ستم گر، محفلوں میں اپنی پھر تم

درد ہمیں جو دیے وہ بھی اجاگر کیجئے

 

کہ تنہا ہوں غم کی چار دیواری میں

پھر آئیے پرانے حساب کتاب تو کیجئے

 

اور ساتھ ہی کفن مرے کا بھی اہتمام کیجئے

پھر آخر میں کام تمام یعنی سپردِ خاک کیجئے

 

۔۔نورفاطمہ۔۔

*************

 

No comments:

Post a Comment