”دہکتا کوئلہ ہے ۔۔۔
دنیا
تم
اس کہ پاس مت رہنا ”
سیاہ
ہونا پڑے گا پھر
خدا
کھونا پڑے گا پھر!
یہ
جتنے زخم دیتی ہے۔۔
یہ
سارے تم ہی مت سہنا
آنسو
پونچھ لینا تم۔۔
کہیں
دور ہو جانا۔۔ گم”
تم
اس کے پاس مت آنا
زخم
دل کے نہ دکھانا!
”دہکتا کوئلہ ہے
۔۔۔دنیا
تم
اس کے پاس نہ رہنا”
ظالم
ہے ، یہ جابر ہے۔۔
رحم
کی بھیک مت مانگو!
تمہارا
سب ہی ،ظاہر ہے
گریباں
میں، مت ۔جھانکو
یہاں
بس شہد ہی بِکتا ہے
اور
بس کاغذ ہی لکھتا ہے!
کیا
۔۔مقدر؟ کیا ۔۔فلاحی
کیا۔۔
اجالا؟ کیا۔۔ سیاہی
”دہکتا کوئلہ ہے ۔۔۔ دنیا
تم
اس کے پاس مت رہنا”
اگر
” تم بھولے بھالے ہو
نہ
۔۔ان کی مثل کالے ہو
سچ
! بولو ۔۔تو یہ کرنا
زہر ۔۔۔پی کہ فقط مرنا
جان لینا!
حقیقت تو”
مول ،لینا مصیبت کو
چاہو
! خوش ۔۔اگر رہنا
تو
پھر ،دھوکے میں آجانا
”دہکتا کوئلہ ہے۔۔۔ دنیا
تم
اس کے پاس مت رہنا”
ہمت۔۔
و ۔۔جان رکھتے ہو
اگر
! ۔۔۔ایمان رکھتے ہو
تو
سنو !مسافر ہو، مسافر تھے
مسافر
! بن کے ۔۔لوٹ جانا
اگر! تم پہنچ گئے بہشت”
”حیاؔء ،کو بھی ہو ۔۔نصیب آنا
”دہکتا کوئلہ ہے ۔۔۔ دنیا
تم
اس کے پاس مت رہنا!
) م -حؔ
-ب
-ی
(
No comments:
Post a Comment