دل لگا لیا تھا بے وفا
سے
ہم ہم نہ رہے ہو گئے
جدا سے
دل نے باندھ لیا ہے
بندہ
کہ کھل نہ جائے یہ در
ہوا سے
مل جاتا وہ جو اک بار
یوں اٹھتا نہ اعتبار
وفا سے
چھوڑ جاتا گر نہ سرِ
راھ
ملے تھے جو رستے ہوتے
نہ جدا سے
دیکھے تھے کھلی آنکھوں
سے خواب جو
ہونے لگے ہیں تحلیل ہوا
سے
ثناءاقبال خان
No comments:
Post a Comment