وہ
کالی گھٹائیں اور بارش کا برسنا
یاد
ہے تجھ سے ملنے کو ہمارا ترسنا
پل
پل تجھے سوچنا اور کئی راتوں کا گزرنا
کہیں
تو دکھے گا اس آس میں دل کا مچلنا
وہ
ادھوری ملاقاتوں میں تیرا مجھ سے ملنا
اور
میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں می پکڑنا
قدموں
سےمیرے تیرے قدموں کو ملا کے وہ چلنا
اور
اسی لمحے میں میری دھڑکنوں کا وہ تھمنا
یاد
ہے گھنٹوں بیٹھے ایک دوجے کو تکنا
خاموش
رہنا بھی اور کئی باتوں کا بھی کرنا
مدتوں
بعد تیری آمد پر میرا شرما سا جانا
تیری
پہلی تکنی میں میرے لبوں پر تبسم کا آنا
یاد
ہے تجھ کو ان ہواؤں کا چلنا اور میرا پلو لہرانا
سب
سے چھپ کر تیرا مجھے سرگوشی میں بلانا
تیری
چھوٹی سی بات پہ میرا منہ کو پھلانا
اور
گھنٹوں کان پکڑ کر تیرا مجھ کو منانا
پھر
سے تیرے واپسی کے دنوں کا آنا
میری
آنکھوں کا بھرنا اور تیرا مجھ کو بہلانا
وہ
کالی گھٹائیں اور بارش کا برسنا
یاد
ہے تجھ سے ملنے کو ہمارا ترسنا
*************
No comments:
Post a Comment