کیا کہا
آکڑ برداشت کرنی ہو گی معازرت صاحب یہ نہیں ہو سکتا
(
Amina
Asif)
میں کسی
کی اونچی آواز برداشت نہ کرو اور تم بےرخی کی بات کرتیں ہو
(AminaAsif)
وہ کہتا
ہے میں جان ہو اس کی کوئ اسے بتایں جان سے کوئ ناراض ہوتا ہے بھلا
(
Amina
Asif)
میرے جزبات
اس کے لیے فقط مزاق تھے اور میں پاگل اسے اپنی دنیا مانتی تھی
(AminaAsif)
وہ کہتا
میں تمہارے نخرے برداشت نہیں کرسکتا میں نے بھی کہ دیا دافع ہو اتے کی کرنا پیا اے
(AminaAsif)
کچھ پل
ملی نظریں پھر وہ نظر جھکا گیا اس کا یہ انداز میرے دل پر ستم ڈھا گیا
(AminaAsif)
میری سوچو
کا محور فقط تیری ذات ہے میری آنکھوں میں بستی بس تیری تصویر ہےمیں نے اپنی سوچو کو
پابند کر لیا ہے صرف تیری ذات تک
(AminaAsif)
میں صرف
سوچو اور وہ میرے روبرو آجائے ہائے اگر ایسا ہو جائے تو کتنا مزا آجائے
(AminaAsif)
لہجہ نرم
رکھیں صاحب سخت الفاظ مجھے بھی بولنے آتے ہے
(
Amina
Asif)
یہ کیسا
معاشرہ ہے جو مجھے جینے نہیں دیتا مجھے میرے اصول بنانے نہیں دیتا یہ کہا کاانصاف ہے
مجھے میری زندگی جینے نہیں دیتا کس کس ستم کا کرو تبصرہ یہ کسا ظالم سماج ہے جو آنسوں
پینے نہیں دیتا مجھے میری زندگی جینے نہیں دیتا
(AminaAmina)
تیرے جرم
کا مقدمہ دل سے لڑو کیسے تیرا سب سے بڑا حمایتی تو یہ خود ہے
(Amina
Asif)
بڑی محبت
سے اس نے مجھے خدا حافظ کہا خیر چھوڑیے شاید
اس کی کوئ مجبوری رہی ہو گی
(Amina
Asif)
خوامخواہ
ہی الجھ رہا ہے مجھے سے لگتا ہے محبت کا اردہ ہےان کا
(AminaAsif)
میری محبت
کی خاطر لڑ نہ سکا اور دعوے میرے بغیر مرنے کے کرتا تھا
(Amina
Asif)
تنہائ میں
جو محبت کے دعوے کرتا تھا سب کے سامنے پہچانینں سے بھی انکار کرگیا
(AminaAsif)
اس کے الفاظ
مجھے آج بھی یاد ہے اس نے بھری محفل میں کہا تھا میں اسے نہیں جانتی
(
Amina
Asif)