آج
میں نے ایک ضعیف باپ کو دیکھا ہے۔
وہ
خوبصورت گندمی چہرہ ہے۔
چہرے
کے نقوش کو جھریوں نے سجا رکھا ہے۔
چاندی
سے اس کے بال ہیں
اور
گھنی دھاڑی پر چمکتی نمی ہے۔
جو
اس کو اور بھی نورانی کرتی ہے۔
اور
بھی معزز بناتی ہے
سفید
موتی اس کی عمر بھر کی کمائی ہے ۔
یا
پھر وہ کسی خوفناک دردناک حقیقت کے سائے ہیں۔
یا
پھر شاید وہ بڑھاپے کی بے بسی ہے
اس
کے ناک پر ٹکی ایک بھاری عینک
وہ
اس کے موٹے شیشوں کے بنا بھی دیکھ سکتا ہے
اپنوں
کے چہروں پر اتی جاتی اکتاہٹ کو
وہ
دیکھ سکتا ہے اپنی عمر بھر کی کمائی کو
وہ
جان چکا ہے زندگی کی حقیقت کو
وہ
دیکھ چکا ہے زمانے کے ارتقاء کو
وہ
میٹھی آوازوں میں چھپے تیروں سے زخمی ہے
وہ
اپنی قدروقیمت جان چکا ہے۔
وہ
اپنے برھم تور چکا ہے
مگر
وہ پھر بھی مسکراتا ہے۔
وہ
پھر بھی دل سے دعا دیتا ہے
وہ
پھر بھی جینے کے سلیقے کو بر قرار رکھے ہوئے ہے
وجیہہ آصف
**********************
Wahhh
ReplyDeleteVery very nice
ReplyDeleteRula dia ap nay
ReplyDeleteZabardast
ReplyDeleteHam Apna ap dakh sakty hain
ReplyDeleteWah.zubardast boht hi khubsurat alfaz ka istamal.
ReplyDelete