عشقِ حقیقی کے انسان پر اثرات
ازقلم مرحا شہباز
سجدہ
فقط رب کے در کرے
حاضر
ہر پل اپنا سر کرے
شرک
پر نہ ہو کبھی قاٸل
عشق،
شرک سے متنفر کرے
وہ
ٹوٹے، نہ کبھی ٹوٹ سکے
فقط
عشق اُسے منتشر کرے
وہ
نہ سوچے کسی اور کو
بس
عشق اسے متفکر کرے
پھیلاۓ
ہر سُو بُوۓ
محبت
عشق
ایسا اُسے معطر کرے
چرچا
ہو اللہ والوں میں اُس کا
عشق
ایسا اُسے مقتدر کرے
ع
پر سوچے، ش کو سمجھے
وہ
مدبر بنے، پھر تدبر کرے
ق
پہ دنیا سے قطع کرے
وہ
مفکر بنے اور تفکر کرے
دنیا
میں تنہا وہ چلنے لگے
کوٸی
خطا پہ اگر مصر کرے
بےخودی
خدا تلک لے چلے
یوں
عشق دل پہ اثر کرے
ہو
رفاقت نصیب اُسے اللہ کی
عشق
دل سے انسان، اگر کرے
*********
No comments:
Post a Comment