شاید کہ اس دور میں ہم کبھی مل نہ پائیں گے
وقت کی چال سے اور زندگی کی رفتار سے
اس دور میں بھی نہیں رہے اس دور کے انتظار میں
مجھے زندگی نے دغا دیا ،تجھے کسی اور کا بنا دیا
تجھے چاہنے کا بھرم جو تھا اسے قسمت نے مٹا دیا
مجھے زندگی کے جھمبیلے میں اس قدر پھنسا دیا
تجھے سوچنا حیات ہے ، تجھے لکھنا ہے مشغلہ
تجھے دیکھنا بھی لازم ہے ،تجھے بھولنا بھی فرض ہے
تیری محبت کی چاشنی مجھے اس قدر ستاتی ہے
تجھے بھولنا بھی چاہوں لیکن مجھے برابر یاد آتی ہے
محبت کی راہوں میں آزمائشیں تو آتی ہیں
جو ہو جائیں حوصلے پست تو منزل کہاں مل پاتی ہے
تیری یادوں کا جو سلسلہ اک لہر بن کر آتا ہے
مری آنکھوں سے آنسو اس قدر بہاتا ہے
اے محبت تجھے کیا ملا ، مجھے اس قدر گرا دیا
مری زندگی کو اجاڑ کر ، مجھے موت سے ملا دیا
No comments:
Post a Comment