ہم تو تخت وتاج سے گرائے ہوئے ہیں
نہ چھیڑہمیں ہم بہت رلائے
ہوئے ہیں
ہم دوسروں کے نہیں اپنے
ستائے ہوئے ہیں
ہم اپنے نہیں اپنے ضمیروں
کے جنازے پڑھائے ہوئے ہیں
ہم اپنی زمینوں کی نہیں
اپنے خونوں کی قیمتیں لگائے ہوئے ہیں
نام ہمارا مسلم ہے
زنجیریں انگریز پہنائے ہوئے ہیں
ہم تباہ کیوں نہ ہو قرآن
وسنت کا مذاق اڑائے ہوئے ہیں
ہم کو گلہ دوسروں سے نہیں
خود سے ہے
اپنی بربادی کے خود جشن
منائے ہوئے ہیں
دلوں پر کفر کے کھول
چڑھائے ہوئے ہیں
ہونٹوں پر کلمہ سجائے
ہوئے ہیں
ہم غیروں سے کم ہی خالی
ہم اپنے رلائے ہوئے ہیں
ہمارے ضمیروں کے جنازے پر
لوگوں نے جشن منائے ہوئے ہیں
ہم کسی کے نہیں خود کے
غلام بنائے ہوئے ہیں
ہم برباد کیوں نہ ہو اپنے
غازیوں کو خود سزائے موت سنائے ہوئے ہیں
ہم نے دوسروں کی نظروں سے
کیا گرنا
ہم تو تخت وتاج سے گرائے
ہوئے ہیں
(زینب مشتاق خاں)
No comments:
Post a Comment