محبت
کا دعوٰی کرتا تھا
پھر
اس میں مجھے پھنسایا
محبت
کا جام پلایا تھا
پھر
کیوں مجھے رلایا
محبت
کرنا گناہ نہیں
پھر
کیوں اس آگ میں جلایا
جب
جل گئے تو رہنے دیتے
پھر
کیوں آ کے مرحم لگایا
جب
تم نے مجھے رلایا تھا
تو
خود کو کہا پایا
تیری
یادوں کی تڑپ بھی تھی
پر
خود کو اور تڑپایا
تجھے
سوچ کے جو آنسو نکلے
پھر
انھیں بھی تو چھپایا
جب
گئے تھے مجھے چھوڑ کر
تو
کبھی خود کو کچھ کہتے پایا
آزاد
تھے ہمیشہ سے تم
پھر
کیوں مجھے محبت کی باندی بنایا
اب
کیا کروں اس محبت کا میں
جسے
لوگوں نے کہ کے دھوکہ بتایا
اپنی
نظروں میں ہوگے ہیرو
میری
نظروں سے خود کو تم نے گرایا
اب
کبھی نہ کرو محبت پے اعتبار
بےدردی
سے محبت سے اعتبار گوایا
محبت
کرو گے تو ہنسائے گا وہ
پھر
اسی اگ میں جلائے گا وہ
ام
حبیبہ طیب
*************
😭😭🥺🥲
ReplyDelete