عنوان:
نظم
عائشہ یٰسین
دینے
کو بس یہی اک پیام دیجیے
جتنے
درد دینے ہیں، سر عام دیجیے
تھک
گئے ہیں ساقی سفرِ حیات میں
پینے
کو مجھ کو بھی اب جام دیجیے
لکھوں
حیات پر؟ میری بھی اک شرط ہے
لکھنے
کو عمر بھی پھر تمام دیجیے
ہر
مخلص کو اس عنایت سے نوازا ہے آپ نے
اب
ہم کو بھی پھر کوئی الزام دیجیے
عمر
بھر میرے انتظار میں مارا جائے گا
ان کو جا کر میرا یہ پیغام دیجیے
ہمارے
بڑوں کا سبق ہے ادب و احترام
آپ
اپنی تربیت دکھلائیے دشنام دیجیے
برداشت
کرنے کی بھی تو حد ہوتی ہے
عائشؔ
حلقہ احباب کو لگام دیجیے
******************
کتنا پیارا لکھتی ہو ما شاءاللّٰه چھوٹی سی عمر میں اتنی پختگی
ReplyDelete♥️♥️♥️
ReplyDeleteWounder full
ReplyDeleteAllah blessed you with great passion dear😍
ReplyDelete