کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا
شام وسحر اسی بہانے تیرے سنگ ہوتا
سجا سنوار کے رکھتی تو چاہت سے مجھے
ہر روز مجھ میں نیا اک رنگ ہوتا
نازک انگلی کے پوروں سے جب چھوتی مجھ کو
اپنی قسمت پر میں تو بس دنگ ہوتا
لگاتی مجھ کو جب سماعت سے بات کرنے کے لئے
میرے انگ انگ میں اک جلترنگ ہوتا
سکھا دیا تو نے اپنا کر سلیقہ جینے کا
تو نہ اپناتی تو اقبال بے ڈھنگ ہوتا
محمد اقبال شمس
No comments:
Post a Comment