بڑی امید سے میں نے تمہیں حالات لکھے
ہیں۔
بہت ناکامیاں لکھیں،بہت سے خواب لکھے ہیں
کوئی تعلق نہیں تھا وہ ،فقط اک آشنائی
تھی
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
بہت ہے جاں گسل قصہ مگر،پہچان آساں ہے
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
یہاں نوچے کلیجے ہیں کسی نے پھول گلشن
کے
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
سر بازار ہوتا ہے بہن بیٹی کا جو
سودا
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
سمندر بے کراں روحیں تڑپتی ہیں جو لرزش
ہے
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
وہ جو حصار ٹوٹا تھا،زمیں پر عظمت
انساں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
جو مسکان ڈوبے تھے ،فلک کی نیلگوں میں وہ
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔
No comments:
Post a Comment