انا کے ٹوٹ جانے سے تکبر سر پٹختا ہے
ملنساری ہنستی ہے ۔زعم جی بھر چٹختا ہے
قدر انسانیت کی پھر دوبارہ جاگ جاتی ہے
پھر شکوہ مقدر کا اندھیروں میں بھٹکتا ہے
خدا کی رحمتیں آکر زمیں پر غل مچاتی
ہیں
قریب انسان کے پھر نا کوئی شیطاں پھٹکتا ہے
دلوں کی وادیوں میں پھر محبت جاگ جاتی ہے
وہاں کوئی بھی نفرت کا نہ پتھر اٹکتا ہے
پھر انصاف ہوتا ہے،ضمیروں کی عدالت
میں
کرپشن اور رشوت پہ بڑا تالا لٹکتا ہے
وہاں مسکان سچائی کرو فر سے رہتی ہے
بڑے ہی غم پھر یوں جھوٹ اپنا سر جھٹکتا ہے
No comments:
Post a Comment