میں پرانی ہوں اک کہانی ،مجھے
بھلایا،توکیا خطا ہے ۔
میں ایک وعدہ ہوں بس وفا کا،جو توڑ ڈالا تو کیا برا ہے
میں خود سراپائے عشق بن کر ،الم کی
ایسی کتاب ہوں اب
جسے زمانہ پڑھے گا اک دن،حیات میری اک داستاں ہے
میں تو بس ایک خواب تھا جو،آنکھ کھلتے ہی
ٹوٹ جائے
جو تم نے اب ، دیکھنے سے پہلے ہی توڑ ڈالا تو کیا برا ہے
بھنور میں آکر میری کشتی نے ڈوب
جانا تھا،یہ اٹل تھا
سو تم نے پتوار پہلے چھوڑے ہیں ،ڈوبنے سے تو کیا گناہ ہے
اڑا ہے میرا آوارہ پنچھی ،چاہتوں کا تیری
طلب میں
تم نے پر کاٹ کر جو اس کو سزا سنا دی تو کیا برا ہے
میرا مسکان دل وہ دنیا ،سدا جو آباد رہنا
چاہے
اس کو بسنے سے پہلے سنگدل، اجاڑ ڈالا تو کیا گناہ ہے
No comments:
Post a Comment