عشق
میں خودکشی کے منکر ہیں
ہم
تو اس بزدلی کے منکر ہیں
ایسے
اندھوں کے شہر میں ہوں جہاں
لوگ
سب عاشقی کے منکر ہیں
وہ
رکھے جس بھی حال میں، خوش ہوں
لوگ
کیوں مفلسی کے منکر ہیں
شاعرو!
انکا کچھ علاج کرو
شیخ
جی شاعری کے منکر ہیں
ہم
سے ہفتوں غزل نہیں ہوتی
ہم
سخن کاہلی کے منکر ہیں
میر
و غالب تو تھے کمال مگر
آپ
تحسیں علی کے منکر ہیں
تحسین
علی نقوی
*************
No comments:
Post a Comment