( نایاب نذیر )
حوا
کی بیٹی ہو تم
اور
ہونے سے ڈرتی ہو
کمزوری
اور لاچاری میں
چھپ
کے آہیں بھرتی ہو
حوا
کی بیٹی ہو تم
تمہارا
کردار خوبصورت ہو
تمہارے
افکار خوبصورت ہو
مگر
تم نمودو نمائش کر کے
لوگوں
کے پیمانے پورے کرتی ہو
حوا
کی بیٹی ہو تم
ڈٹ
جاؤ جو حق پہ تو کوئی ہلا نہیں سکتا
نظروں
میں حیا اور سر بلند ہو تو کوئی جھکا نہیں سکتا
مگر
تم محض بے ہمت ہو کر
خدا
کے علاوہ کسی اور سہارے کا انتظار کرتی ہو
حوا
کی بیٹی ہو تم
تم
نے با اصول کامیاب نسلیں دی ہیں
اسلامی
عورتوں نے میدانوں میں بھی مثالیں دی ہیں
تم
غلط کو صحیح کہہ
دین
و حق و عیال کی پامالی کرتی ہو
حوا
کی بیٹی ہو تم
خود
کو پہچان کر دیکھو
نبی
کی ساری آل کو دیکھو
نظریں
جھکا کہ سر بلند کر کے دیکھو
خود
کو مضبوط چٹان سمجھو گی تم
حوا
کی بیٹی ہو تم
ہمت
جو کم ہو تو آسماں کی اور دیکھ لینا
رستہ
حق کا ہو تو ہر مشکل سہہ لینا
دشوار
لمحوں میں بس یہ یاد کر لینا
حوا
کی بیٹی ہو تم
*************
No comments:
Post a Comment