شہر ذات کے نام دعا...
میں
چاہتی ہوں دعا دوں آپ کو ۔۔
دعا
میں آپ کے لئے ایک بیٹی اور اپنے لئے ایک بیٹا مانگو ۔۔
آپ
کی بیٹی کی آنکھیں بلکل مجھ سی ہوں ۔۔
پھر
کچھ مکافات عمل یو ہو ۔۔
آپ
کے بیٹے کو میرے بیٹے سے عشق ہو جائے بلکل جیسے مجھے آپ سے ہوا تھا ۔۔۔
میرا
بیٹا آپ کی بیٹی کے ساتھ سالوں گزار دے
اسے
اپنی عادت ڈال دے
اپنا
ذہنی مریض بنا دے
اور
پھر سالوں کے بعد ایک دن دھک سے کہہ دے ۔۔ کہ گھر والے تم سے شادی کے لئے نہیں مان
رہے ۔۔
تمہاری
بیٹی لاکھ منتیں کرے ۔۔
خدا
کا واسطہ دے
اور
میرا بیٹا بولے سنو بی بی میں اپنی فیملی کو ناراض نہیں کر سکتا ۔۔
بلکل
آپ کی طرح کہہ دے ۔۔۔
اور
کیوں کہ آپ کی بیٹی آپ سے بہت قریب ہوگی
لاڈلی
آپ سے سب شیر کرتی ہوگی ۔۔
آپ
سے کہے گی بابا جان
میں
ٹوٹ گئی ..
وہ
کہہ رہا ہے
اسکی
فیملی نہیں مان رہیں
آپ
بات کریں ان سے ۔۔
اس
کی آنکھوں میں آتے آنسو دیکھ کر
آپ
کو وہ 20 سال پرانی میری آنکھیں یاد آجائیں ۔۔
وہ
جن سے بیٹھے ہوے آنسو دیکھ کر بھی آپ نہ روکے تھے ۔۔
پھر
آپ آئیں میرے گھر
آپکو
آنا پرے
اپنی
بیٹی کی خاطر ہی سہی ۔۔
بیٹھ
کر کہیں
سنو
۔۔
میں
کہو جی ۔۔
نہیں
کرو ایسا ۔
میں
کہوں جی کیسا ؟
آپ
کہیں جو ہوا سو ہوا
بچوں
کو سزا نہیں دو ۔۔
کیا
ہوا تھا ؟
وہ
20 سال جو میں تمہیں چھوڑ گیا تھا
بیچ
راستے پر منہ موڑ گیا تھا ۔۔
بچوں
کی خوشی کے خاطر ضد چھوڑ دو
میری
بیٹی تڑپتی ہےاور تمہارا بیٹا وہ
میں
کہوں آپ بھی تو سہی سلامت ہیں وہ بھی جی لے گا
اور
میری بیٹی کا کیا ہوگا ؟
سمبھل
جائے گی بہت پیاری بچی ہے آپ کی بیٹی کو مجھ سے سبق لینا چاہیے ۔۔
اور
میں اتنا کہہ کے کمرے سے اٹھ چلی جاؤ
اور
آپکو اپنا وہ 20 سال پہلے ساتھ چھوڑنا یاد آجاے ۔۔
آپ
سے اٹھ کے جایا نہ جائے۔۔
پھر
جب آپ گھر پوچھیں تو آپ کی بیٹی آپ کے اترے چہرے اور خاموش لبوں سے سب سمجھ جائے
اور
زار زار روۓ
اور
پھر آپ کو یاد آۓ
کہ
خلیل
الرحمن کہتے تھے
خدا
اپنے گنہگاروں کو معاف کردیتا ہے لیکن محبت
اپنے گنہگاروں کو معاف نہیں کرتی ۔۔۔
از
عائشہ
***********
حسن
والوں سے بنتی نہیں اب میری
یعنی
خاصی سدھر گئی ہوں میں
بے
وقت فضول گفتگو نہیں ہوتی اب مجھ سے
یعنی
خاصی سمبھل گئی ہوں میں ۔۔
اب
ان جینس و کرتیوں پر دل نہیں آتا میرا ۔۔
یعنی
خاصی بدل گئی ہوں میں
زیادہ
سنتی ہوں کم بولتی ہوں۔ ۔
یعنی
اب ہر ایک کو موقع دیتی ہوں میں ۔۔
خود
کو جینے کی تسلّی دیتی ہوں
یعنی
تجھ کو بھول رہی ہوں میں
اور
تو اس وہم میں جی رہا ہے کہ اب تک تیری ہوں میں
سنو
میاں سمجھدار ہو چکی ہوں میں
از
عائشہ
***********
ذرا
یاد کر
میرے
شہر مزاج
وہ
میری بےبسی
وہ
میری دیوانگی
وہ
میرے واسطے خدا کے
وہ
میری عاجزی
ذرا
یاد کر
میرے
شہر ذات
وہ
میری فقیری
وہ
میری بے قراری
وہ
میری لگن
وہ
میری جستجو
ذرا
یاد تو کر
میرے
دل نشیں
وہ
میری چاہت
وہ
میری منتیں
وہ
میری سماجتیں
وہ
میرا ڈرا سا پیار
وہ
میرا پاگل پن
ذرا
یاد کر
میرے
ہمسفر
وہ
تیری بے رخی
وہ
تیری بے دلی
وہ
تیری انا
وہ
تیرا جرم فراری
وہ
تیری خاموشی
وہ
تیری اکٹاہت
وہ
تیرا غرور
وہ
تیرا مجھ کو روند دینا
وہ
تیرے شوخ قدموں کی دھول
ذرا
یاد کر
میرے
شہر مزاج
از
عائشہ
*************