تعلق
توڑ کر چلا گیا.
وہ
شخص مجھے چھوڑ کر چلا گیا...
بہت
کچھہ جاننا تھا اس سے میں نے...
وہ
شخص رخ موڑ کر چلا گیا...
جس
کی طلب میں زندگی گزاری میں نے
وہ
شخص رابطے توڑ کر چلا گیا ...
نور
تو تھی جس کی دیوانی..
وہ
شخص روتا چھوڑ کر چلا گیا...
٭٭٭٭٭
میں
لکھتی ہوں حسن ان کا میں سچ میں شاعر نہیں ہوں....
وہ
بات کرے تو پھول برساۓ
.نظر اٹھاۓ
تو قیامت ڈھاۓ...
میں
یہ الفاظ لکھتی ہوں میں سچ میں شاعر نہیں ہوں...
اس
کی مسکراہٹ ہاۓ
قیامت اس کی باتیں...
وہ
اک شخصیت نور فقط جو دل کو لگ گیئ...
میں
اس کی ادائیں لکھتی ہوں...
میں
سچ میں شاعر نہیں ہوں...
٭٭٭٭٭
تیری
نگاہ کے جادو بکھرتے جاتے ہیں ..
جو
زخم دل کو ملے وہ بھرتے جاتے ہیں..
تیرے
بغیر وہ دن بھی گزر گۓ
آخر..
تیرے
بغیر یہ دن بھی گزرتے جاتے ہیں..
تمام
عمر نور جہاں ہنستے کھیلتے گزری.
ہم
اس گلی میں بھی ڈرتے جاتے ہیں..
میں
خواہشوں کے گھروندے بناۓ
جاتی ہوں...
وہ
مخبتیں میری برباد کرتے جاتے ہیں...
٭٭٭٭٭
سفر
تنہا نہیں کرتے ..
سنو
ایسا نہیں کرتے..
جسے
شفاف رکھنا ہو.
اسے
میلا نہیں کرتے..
تیری
آنکھیں اجازت دیں تو ہم کیا کیا نہیں کرتے ..
بہت
اجڑے ہوۓ
گھر پر بہت سوچا نہیں کرتے..
کبھی
ہنسنے سے ڈرتے ہیں ..
کبھی
رویا نہیں کرتے..
سحر
سے پوچھہ لو نور..
کہ
ہم سویا نہیں کرتے..
٭٭٭٭٭
روگ
ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں
در
سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں
عشق
آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے
بعد
میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں
پہلے
پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر
تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
بے
بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے
رو
نہ پائیں تو گلے یار سے لگ جاتے ہیں
کترنیں
غم کی جو گلیوں میں اڑی پھرتی ہیں
گھر
میں لے آؤ تو انبار سے لگ جاتے ہیں
داغ
دامن کے ہوں دل کے ہوں کہ چہرے کے نورؔ
کچھ
نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں
٭٭٭٭٭
یعنی
اب لوگ سکھائیں گے کہ اس شخص کو کیسے دیکھوں...
میری
مرضی میں جیسے دیکھوں..
Noor
awan
٭٭٭٭٭